افغان امن عمل کی کوششوں کے بارے میں محتاط امید رکھنی چاہیے،افغان صدر

افغان حکومت مفاہمتی عمل کے حوالے سے جاری کوششوں کے بارے میں محتاط انداز میں پر امید ہے،ملک میں جاری تشدد کو مدنظر رکھتے ہوئے امن مذاکرات کیلئے شرائط کا تعین کررہے ہیں، پاکستان ،امریکہ اور چین کے ساتھ ہونے والی دوطرفہ ،سہ فریقی اور چار فریقی ملاقاتوں میں افغان حکومت کی شرائط سے اتفاق کیا گیا ہے اشرف غنی کی پریس کانفرنس اور مختلف وفود کے ساتھ ملاقاتوں میں گفتگو

جمعہ 15 جنوری 2016 17:19

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء)افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغان حکومت مفاہمتی عمل کے حوالے سے جاری کوششوں کے بارے میں محتاط انداز میں پر امید ہے ۔افغان میڈیا کے مطابق کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہاکہ افغان حکومت مفاہمتی عمل کے حوالے سے جاری کوششوں کے بارے میں محتاط انداز میں پر امید ہے ۔

افغان پارلیمنٹ کے رکن ، افغان اعلی امن کونسل اور کونسل آف مجاہدین کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں افغان صدر نے کہاکہ افغان حکومت ملک میں جاری تشدد کو مدنظر رکھتے ہوئے امن مذاکرات کیلئے شرائط کا تعین کررہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان ،امریکہ اور چین کے ساتھ ہونے والی دوطرفہ ،سہ فریقی اور چار فریقی ملاقاتوں میں افغان حکومت کی شرائط سے اتفاق کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

افغان حکومت کو مسلح عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ امن عمل کے حوالے علاقائی تحریکوں کے بارے میں محتاط انداز میں پر امید ہے ۔اشرف غنی نے کہاکہ بین الاقومی برداری کو اس بات پر یقین ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے کئی طول وعرض ہیں جس میں عالمی اور علاقائی دہشتگردوں کی قیادت میں شورش ،حقانی نیٹ ورک ،تحریک طالبان پاکستان ،القاعدہ نیٹ ورک اور داعش شامل ہیں۔ پاکستان میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعدتحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے افغانستان میں پناہ لے لی ہے ۔