چینی سائنسدانوں کی ا یبولا وائرس کی تشخیص میں اہم کامیابی

جمعہ 15 جنوری 2016 16:45

بیجنگ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جنوری۔2016ء)سائنسدان یہ دریافت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ ایبولا وائرس کس طرح خلیو ں میں داخل ہوتا ہے اور انسانوں کو متاثر کرتا ہے ، اس طرح انہوں نے مارچ 2014میں مغربی افریقہ میں خونی وبائی مرض کے بعد اس وائر س کے بعد جدوجہد میں کامیابی حاصل کی ہے ، سائنسی جریدہ ”سیل “نے شائع تحقیق میں ابیولا کے انسداد اور کنٹرول کے لیے ایک عملی بنیاد فراہم کی گئی ہے جس طرح اس مرض کے علاج کے لیے دوائی کی تیاری میں نئی سمت فراہم کر دی ہے ،ابیولا ، انفلونئزا اور ہیومن ایمونوڈیفشینسی وائرس( ایچ آئی وی ) کی طرح کا وائرس ہے جو وائر س کا لائف سرکل شروع کرنے کے لیے میزبان خلیوں کو استعمال کرتا ہے یہ بات چینی اکیڈ می آ ف سائنسز ( سی اے ایس ) کے تحت مائیکروبائیوجی انسٹیٹوٹ اور امراض کے کنٹرول اور انسداد کے چینی مرکز سے وابستہ محقق گا ؤ فو نے تحقیقی ٹیم کی قیادت کی نے بتائی ہے این پی سی آئی جو کہ درون جسمہ حیاتیات ہے کی ابیولا کے خلیوں میں داخل ہونے کے لیے ایک ضروری انٹری ریسپٹر کے طور پر شناخت کی گئی ہے تا ہم فیوزن کا عمل شروع ہونا سانئسدانوں کے لیے ایک معمہ ہے ، گاؤ نے کہا کہ سابقہ تحقیق نے خلیوں میں داخل ہونے والے وائرس کا چارطریقوں کا انکشاف کیا تا ہم ہم نے یہ دریافت کیا کہ ابیولا اور میزبان خلیوں کے درمیان پگھلاؤ معروف طریقوں کے مطابق نہیں ہے ، یہ پانچویں قسم ہے ، نئی دریافتوں کی بنیاد پر محققین پگھلاؤ کا باعث بننے والے کو ہدف بنانے والے چھوٹے مالیکیول یا پولی پیپ ٹائیڈ رکاوٹ پیدا کرنے والے تیار کرنے کے قابل ہو سکیں گے اس طرح ہم انتہائی آغاز میں ابیولا وائر س کے داخلے کو روک سکیں گے ۔