قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے لیگی رکن ماروی میمن کا کم عمر بچیو ں کی شادی روکنے بارے ترمیمی بل 2014ء کثرت رائے سے مسترد کر دیا

بل شرعی اصولوں کے منافی ہے اسے منظور نہ کیا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے

جمعرات 14 جنوری 2016 21:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت پر 16 سال کی بچیوں کی شادی کی اجازت میڈیکل آفیسر کے سرٹیفکیٹ سے مشروط کرنے بارے (ن) لیگ کی رکن اسمبلی ماروی میمن کا کم عمر بچیو ں کی شادی روکنے بارے ترمیمی بل 2014ء کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اجلاس میں رائے دی کہ یہ بل شرعی اصولوں کے منافی ہے اسے منظور نہ کیا جائے۔

جمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس یہاں وزارت مذہبی امور کے دفتر میں کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکریم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی ماروی میمن کی طرف سے پیش کئے گئے کم عمر بچیوں کی شادی روکنے بارے ترمیمی بل 2014ء پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

(جاری ہے)

اسلامی نظریاتی کونسل کے حکام نے اجلاس میں موقف اختیار کیاکہ یہ بل غیر اسلامی اور غیر شرعی ہے۔

بل مغربی ذہن کی پیداوار اور اسلامی اقدار پر ایک حملہ ہے ۔ ماروی میمن نے کہاکہ 16 سال سے 18 سال کی عمر کی شق واپس لینا چاہوں گی مگر سندھ اسمبلی کے حوالے وضاحت دی جائے کہ وہاں کس طرح اس طرح کے بل کو قابل غور قرار دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی حافظ عبدالکریم نے کہا کہ اپنے پیغمبر ؐ کی تعلیمات اور سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے۔ بعد ازاں کمیٹی نے بل مسترد کر دیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ سندھ میں گوردوار وں اور مندروں کی صورت حال پر جامع رپورٹ تیار کر کے کمیٹی کے ائندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔ وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات نے یقین دہانی کرائی کہ جلد رپورٹ پیش کر دی جائیگی