قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2016کثرت رائے سے منظور کرلیا

بل عجلت میں مت پاس کرایا جائے ،اس پر عوامی سماعت کرائی جائے، تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے لے کر جامع بل بنایا جائے، رشید گوڈیل،غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے کہ اپوزیشن تاجروں کے خلاف ہے، نفیسہ شاہ کا اظہار خیال

جمعرات 14 جنوری 2016 20:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی تاجروں کیلئے رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے حوالے سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2016کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کی حمایت میں4اور مخالفت میں 3ووٹ دیئے گئے، حکومتی اراکین کمیٹی کی طرف سے اپوزیشن اراکین کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بل کی حمایت میں دلائل دیئے، پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کمیٹی نے موجودہ حالات میں بل کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا اور بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں حکومت کی طرف سے رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کے حوالے سے انکم ٹیکس ترمیمی بل2016پر بحث ہوئی، حکومتی اراکین کمیٹی نے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کمیٹی کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بل کی حمایت میں دلائل دیئے لیکن پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، تحریک انصاف کے اراکین نے موجودہ حالت میں بل کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

رشید احمد گوڈیل نے کہا کہ بل کو عجلت میں مت پاس کرایا جائے اور بل پر عوامی سماعت کرائی جائے اور تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے لے کر جامع بل بنایا جائے، بل میں بہت سی چیز ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے کہ اپوزیشن تاجروں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے حوالے سے اگر چھ ماہ سے مشاورت چل رہی تھی تو کمیٹی میں بحث کیلئے اتنی تاخیر سے کیوں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے، اس پر بحث کیلئے تین اجلاس ناکافی ہیں، یہ سکیم تاجروں کی صرف ایک کمیونٹی سے متعلق ہے اور آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بل منظور نہیں ہے، پہلے ٹیکس ریفارمز کی جائیں اور بل میں مزید سفارشات شامل کی جائیں۔ میں عبدالمنان نے کہا کہ بل کی90فیصد تاجروں نے حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بل کے حوالے سے مذاکرات کی وجہ سے ٹیکس جمع کرانے کی تاریخ میں 30ستمبر سے توسیع کرتی آ رہی ہے، اب 31جنوری تک توسیع کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2سال کا ٹیکس ایک سال میں نہیں لے سکتے، اس سے زیادہ تاخیر ملک کے خزانہ کیلئے نقصان دہ ہے۔ پرویز ملک نے کہا کہ ملک میں ٹیکس جمع کرانے والوں کی کمی ہے، ٹیکس جمع کرانے کی تاریخ میں بار بار توسیع سے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو پاس کرایا جائے اگر بل پاس ہونے کے بعد اگر بہتری کی گنجائش ہوئی تو ترمیم کر کے نئی سفارشات شامل کریں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ وہ اسحاق ڈار کو داد دیتے ہیں کہ انہوں نے بل کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس لانے کے بجائے بل اسمبلی اور کمیٹیوں میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ریاست کی طرف سے خطرناک پیغام ہے کہ وہ ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہی اور اس طرح کی سکیمیں لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کا نظام بگڑا ہوا ہے، یہ بل جو ایمانداری سے ٹیکس جمع کرا رہے ہیں ان کے ساتھ زیادتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا راستہ دیناپڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹیپہلے سکیمیں اس سے قبل بھی آٹھ دفعہ لائی گئیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اس کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ہے، یہ کوئی مقامی سکیم نہیں اس کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی تجویز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے دی تھی، جس کے نتیجے میں ود ہولڈنگ ٹیکس لایا گیا اور 6ماہ بعد یہ سکیم لائی جا رہی ہے اور سکیم سے 5لاکھ مزید ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے، بحث کے بعد حکومت بل کو متفقہ طور پر منظور کرانے میں ناکام ہو گئی اور ووٹنگ کرائی گئی جس سے بل کی حمایت میں 4اور مخالفت میں 3ووٹ آئے۔