سپریم کورٹ کا انسداد ہشتگردی کی عدالت سے سزا یافتہ سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری عابد رضا کی صلح نامے کے ذریعے بریت کی سماعت لارجر بینچ میں کرنے کا فیصلہ

جمعرات 14 جنوری 2016 20:18

اسلام آباد ۔ 14 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے الیکشن 2013ء کے دوران اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک نوجوان کوقتل کرنے کے باعث انسداد ہشتگردی کی عدالت سے سزا یافتہ سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری عابد رضا کی صلح نامے کے ذریعے بریت کی سماعت لارجر بینچ میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

عابد رضا کے وکیل منیر بھٹی نے کہا کہ ان کے موکل کیخلاف فوجداری مقدمہ کا باب بندہوچکاہے، قبل ازیں عدالت کے روبرو انتخابی عذرداری معاملہ زیر سماعت تھا لیکن یہ نہیں ہوسکتاکہ انتخابی عذرداری سے فوجداری کیس کونکال کر اس کوالگ کیس بنایا جائے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اگر کوئی معاملہ عدالت کے نوٹس میں آجائے جس میں بظاہر قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہو تو مکمل انصاف کے لئے از خود نوٹس لیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا ہمارے لئے انتخابی عذرداری سے زیادہ اہم صلح نامے کے ذریعے دہشت گردی کے الزام میں سزاپانے والے مجرم کی بریت کا معاملہ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس بارے کوئی تفصیلی فیصلہ سامنے آجائے۔ اس مقدمے کی سماعت اس نوعیت کے دیگر مقدمات کے لئے بنائے گئے لارجر بینچ میں کی جائے گی۔ سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ جن تین شریک ملزمان نجیب اللہ ،غلام رسول اور غضنفر علی کو نوٹس جاری کیاگیا تھا ان میں سے نجیب اللہ اور غضنفر نے نوٹس وصول نہیں کئے۔

جس پرعدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پر دونوں کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ آئندہ سماعت پر دونوں ملزمان خود عدالت کے روبرو پیش ہوں، یہ ایک اہم معاملہ ہے اورہم جانناچاہتے ہیں کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزا پانے والے ملزمان راضی نامے کے ذریعے بری ہوسکتے ہیں یا نہیں، یہ ایک قانونی نکتہ ہے جس کاجائزہ لے کراسی مہینے فیصلہ سنادیا جائے گا۔