حکومت اور فوج کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے ، آرمی چیف کو توسیع ملنی چاہئے ، جنرل(ر) اشفاق کیانی کے بھائیوں نے بہت پیسہ بنایا ، ان کا احتساب ہونا چاہئے ، اکبر بگٹی قتل کیس میں معافی نہیں مانگوں گا، جمیل بگٹی اپنی طرف سے بڑھائی دکھا رہا ہے، کیا موجودہ قتل و غارت پر صدر اور وزیراعظم کو گرفتار کیاجائیگا، لال مسجد کے اندر دہشت گرد موجود تھے، ان کو آپریشن میں مار دیا گیا، مولانا عبدالعزیز اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کے خلاف بیان بازی کر رہا ہے، ریاست کے خلاف بیان دینے والوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل(ر) پرویز مشرف کا نجی ٹی وی چینل کوانٹرویو

منگل 12 جنوری 2016 22:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ و سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان حالات کشیدہ چل رہے ہیں، چاہتا ہوں کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مدت ملازمت میں توسیع دی جائے ،سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے دونوں بھائیوں نے بہت زیادہ پیسہ بنایا ، وہ پہلے اتنے امیر نہ تھے، اب وہ اربوں روپے میں کھیل رہے ہیں، ہر آدمی جانتا ہے کہ کیانی کے بھائیوں نے کرپشن کی، ان کا ضرور احتساب ہونا چاہیے، اکبر بگٹی کے قتل کی ذمہ داری میرے اوپر بالکل بھی نہیں بنتی، اس کیس میں معافی نہیں مانگوں گا، جمیل بگٹی اپنی طرف سے بڑھائی دکھا رہا ہے، آج کل جو قتل و غارت ہو رہی ہے کیا اس پر صدر اور وزیراعظم کو گرفتار کریں گے، لال مسجد آپریشن میں ہمارے جوان شہید ہوئے ان کی قربانی کو تسلیم نہیں کیا جا رہا جبکہ لال مسجد کے اندر دہشت گرد تھے جنہیں مار دیا گیا، مولانا عبدالعزیز اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کے خلاف بیان بازی کر رہا ہے، ریاست کے خلاف بیان دینے والوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نجی ٹی وی چینل کوانٹرویو دے رہے تھے۔ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا کہ اکبر بگٹی کیس میں معافی نہیں مانگوں گا، اکبر بگٹی کے قتل کی ذمہ داری میرے اوپر بالکل بھی نہیں بنتی، اکبر بگٹی غار کے اندر چھپے ہوئے تھے،غار میں دھماکہ ہوا اور وہ مارے گئے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ آج کل جو قتل و غارت گری ہو رہی ہے کیا اس پر صدر اور وزیراعظم کو گرفتار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن میں ہمارے جوان شہید ہوئے، ان کی قربانی کو تسلیم نہیں کیا جا رہا، لال مسجد کے اندر دہشت گرد تھے جنہیں مار دیا گیا تھا، آپریشن سے پہلے پوری کوشش کی گئی تھی کہ لال مسجد والے ہتھیار پھینک دیں مگر انہوں نے بات نہیں مانی، یہ آپریشن بالکل صحیح ہوا جو اس وقت کی حکومت کی نگرانی میں ہوا۔پرویز مشرف نے کہا کہ آپریشن میں شہید ہونے والوں کو کوئی یاد نہیں کرتا، لال مسجد آپریشن ایس ایس جی نے کیا، ان کے پاس لڑنے کے تمام وسائل تھے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے لال مسجد والوں کو خبردار کیا کہ باہر نکل جائیں یا ہتھیار پھینک دیں مگر انہوں نے آگے سے وکٹری کے نشان بنانے شروع کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی مولانا عبدالعزیز اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کے خلاف بیان بازی کر رہا ہے، میرے خیال میں ریاست کے خلاف بیاندینے والوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، اگر ایسا کیا تووہ مزید بیانات دیتے رہیں گے اور پاکستان کیلئے بہت بڑا خطرہ بن جائے گا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ حکومت اور آرمی کے درمیان حالات کشیدہ چل رہے ہیں، آرمی کی جتنی ترقی میرے دور حکومت میں ہوئی اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی، تمام میزائل میرے دور حکومت میں بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے میری بات نہیں ہوئی میں چاہتا ہوں کہ جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن دینی چاہیے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میڈیکل چیک اپ کیلئے باہر جانا چاہتا ہوں اور علاج کروا کر واپس بھی آنا ہے ایسا نہیں کہ ادھر ہی بیٹھا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی کم سے کم مدت چار سال ہونی چاہیے، نیشنل ایکشن پلان پر بھی اچھی طرح سے عمل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دونوں بھائیوں نے بہت زیادہ پیسہ بنایا ہے، وہ پہلے اتنے امیر نہ تھے اب وہ اربوں روپے میں کھیل رہے ہیں، ہر آدمی جانتا ہے کہ کیانی کے بھائیوں نے کرپشن کی۔ ان کا ضرور احتساب ہونا چاہیے