سپریم کورٹ کراچی زیادہ تر سندھ حکومت کے خلاف مقدمات سنتی ہے ،فیصلے بھی ہمارے خلاف ہوتے ہیں، قائم علی شاہ

عدلیہ پر تنقید پر ملیر بار کی تقریب سے دو جج اٹھ کر چلے گئے

منگل 12 جنوری 2016 21:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 جنوری۔2016ء) وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کراچی میں زیادہ تر سندھ حکومت کے خلاف مقدمات سنتی ہے اورفیصلے بھی ہمارے خلاف ہوتے ہیں، پہلے فیصلے بولتے تھے اب جج خود بولتے ہیں،تھر میں بچہ ماں کی کوکھ میں بھی مر جائے تو الزام ہم پر لگا دیا جاتا ہے،کچھ لوگ چوردروازے سے حکومت میں آنے کے لئے جمہوریت کے خاتمے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں، عدلیہ پر تنقید پر ملیر بار کی تقریب سے دو جج اٹھ کر چلے گئے۔

منگل کو کراچی میں ملیر ڈسٹرکٹ بار کی تقریب حلف برداری کے موقع پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ صرف انتظار میں ہیں کہ جمہوریت کا خاتمہ ہو اور وہ چور دروازے سے اقتدار پر قابض ہوجائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ لوگ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کوئی کام نہیں کرتی اور ہمیں مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ہم نے ڈھائی برس میں وہ سب کرکے دکھایا جو گزشتہ کئی برسوں سے نہ ہوسکا۔ ہم نے نچلے طبقے کی خدمت کی۔ شہر قائد میں بہت سے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے اور کچھ اب بھی تکمیل کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ کراچی میں امن و امان کا قیام ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ جس میں رینجرز اور سندھ پولیس کا اہم کردار رہا ہے اور وفاقی حکومت نے بھی ہماری بھرپور مدد کی لیکن اب علم نہیں حکومت ساتھ دے یا نہ دے۔

لیکن ہمارا عزم ہے کہ جب تک ایک دہشت گرد بھی زندہ ہے اورعوام خود کو محفوظ نہیں سمجھتے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہ وکلا نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جمہوریت کیلئے جدوجہد اور آئین کی پاسداری کے لئے کلیدی کردار ادا کیا اور مجھے امید ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے لئے بھی وکلا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ سیاست میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے لیکن میرے لئے سب بڑا اعزاز وکالت کا پیشہ رہا ہے جس پر فخر ہے کیونکہ عہدے وزارتیں اور حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں اور وکالت کا شعبہ جاری رہتا ہے۔

پہلے جج کا قلم بولتا تھا اب جج بھی بولتے ہیں اور ان کا قلم بھی ہمارے ہی خلاف بولتاہے۔خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ خواتین وکلا کوبھی آگے آنا چاہئے ۔ پہلی بار خواتین وکلا کو 25 ایکڑ زمین دی ہے جب مرد وکلا کو زمین دے سکتے ہیں تو خواتین وکلا کے بھی ان کا حق دیں گے۔ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہوں گی تو ملک ترقی کرے گا۔وزیر اعلیٰ نے ججوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے ذیادہ تر فیصلے سندھ حکومت کے خلاف ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی میں زیادہ تر سندھ حکومت کے خلاف مقدمات سنتی ہے اورفیصلے بھی ہمارے خلاف ہوتے ہیں۔ پہلے فیصلے بولتے تھے اب جج خود بولتے ہیں۔عدلیہ پر تنقید کرنے پر 2 جج تقریب حلف برداری چھوڑ کر چلے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے نیب حکام پر بھی خوب غصہ نکالا اور کہا کہ نیب ہر ملزم سے دس فیصد لے لیتی ہے ہمیں ایک دھیلہ بھی نہیں ملا۔ سندھ کے افسروں نے نیب کے خوف سے دفاتر آنا چھوڑ دیا۔

تھر کی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ تھر میں بچہ ماں کی کوکھ میں بھی مر جائے تو الزام ہم پر لگا دیا جاتا ہے۔ ان کاکہناتھاکہ تھرپارکرمیں4سے5ارب خرچ کرچکے ہیں۔مٹھی اورحیدرآبادکے اسپتال کامعائنہ کرکے دیکھ لیں۔زیر اعلیٰ سندھ نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کراچی میں گٹروں سے پانی بہایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ممبر سندھ بار کونسل امان اللہ یوسف زئی کو اسٹیج پر نہ بلانے پر تقریب شدید بدنظمی کا شکار ہو گئی۔ تلخ کلامی کے بعد امان اللہ اور ان کے حامی شیم شیم کے نعرے لگاتے ہوئے بائیکاٹ کر گئے۔قبل ازیں تقریب کے آغاز سے لے کر اپنے خطاب کے اعلان تک وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ سوتے رہے ۔