کراچی کے مضافاتی علاقوں کے عوام کو شناختی کارڈ کے حصول میں حائل مشکلات دور کی جائیں، گیس لوڈشیڈنگ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جائے، بلوچستان سے 4 ہزار شناختی کارڈ بلاک ہوئے‘ 90 ہزار کارڈ بلاک ہونے کی خبر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے،کراچی سٹاک ایکسچینج کی شناخت برقرار رہنی چاہئے تھی،قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر شاہدہ رحمانی،صاحبزادہ یعقوب خان،عبدالقہار ودان، ڈاکٹر فاروق ستار، شیر اکبر خان کا اظہار خیال
منگل 12 جنوری 2016 19:01
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اراکین نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے علاقوں کے مسائل کو ایوان میں پیش کیا ۔ پیپلز پارٹی کی رکن شاہدہ رحمانی نے کہا کہ نادرا کے حوالے سے کراچی شہر کی عوام مشکلات کا شکار ہے، کراچی کے مضافاتی علاقوں کے عوام کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔
نکتہ اعتراض پر جماعت اسلامی کے صاحبزادہ یعقوب خان نے کہا کہ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے‘ گیس نہ ہونے سے بچے بغیر ناشتہ سکول جانے پر مجبور ہیں، گھریلو صارفین کو ریلیف دیا جائے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالقہار ودان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ایک خبر کے مطابق بلوچستان میں 90 ہزار شناختی کارڈ بلاک ہیں۔(جاری ہے)
ہمیں 7 جنوری کو بتایا گیا تھا کہ بلوچستان کے صرف 4 ہزار شناختی کارڈ بلاک ہیں‘ یہ معاملہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تھا اس خبر کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
نکتہ اعتراض پر مولانا امیر زمان نے کہا کہ بلوچستان کے 90 ہزار شناختی کارڈ بلاک ہیں، اس کا نوٹس لیا جائے کیونکہ گزشتہ سال بعض لوگ حج کی سعادت سے بھی محروم رہ گئے تھے۔ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی سٹاک ایکسچینج شناخت 67 سالہ پرانی ہے اور اسے برقراررہنا چاہئے تھا، سٹاک ایکسچینج سالانہ دو ارب ڈالر کا سرمایہ پیدا کرتا ہے جس کا اپنا سرمایہ بھی 8ارب ڈالر ہے اس کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ضم کردیا گیا ہے‘ کراچی سٹاک ایکسچینج کی تجارت 99 فیصد سے زائد ہے جبکہ لاہور اور اسلام آباد میں 7فیصد تجارت ہوتی ہے، ہمیں اس معاملے پر شدید تحفظات ہیں ، جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ جو ادارے جہاں پر ہیں انہیں وہیں رہنا چاہئے، یہ حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔ اس پر سینیٹ میں بحث ہوتی رہی ہے، ہم کوئی ادارہ کراچی سے شفٹ نہیں کرنا چاہتے۔ جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملائیشیا میں پاکستان کے لاکھوں افراد کام کر رہے ہیں، ان لوگوں نے وہاں کی شہریت لے رکھی ہے جب وہ یہاں پر آتے ہیں تو ان سے زائد قیام کی وجہ سے ڈالروں میں بھاری جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم ان شرائط کو نرم کرنے کے احکامات جاری کریں۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا گیا، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے، وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑکا قومی اسمبلی میں توجہ ..
-
عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
-
گورنر سندھ کی جرمن قونصلیٹ میں "کراس آف دی آرڈر آف میرٹ آف جرمنی بارے منعقدہ تقریب میں شرکت
-
خاوند نے بیوی کا گلا کاٹ دیا، مارٹ مالک نے نوکر کو گولی مار دی
-
ہائیکورٹ نے فرح شہزادی کے بچوں کو بیرون ملک جانے کے اجازت دے دی
-
جمہوریت کی بقاء کے لئے ایوان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، سینیٹرفیصل واوڈا
-
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مزدور پیشہ افراد کے چار سو بچوں کو ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں بھیجنے کا اعلان کر دیا
-
حکومت ملیریا کی روک تھام اور خاتمے کے لئے مناسب اقدامات اٹھا رہی ہے ، وزیراعظم
-
سولر پینلز کی بے تحاشا انسٹالیشن ، حکومت نے نیٹ میٹرنگ نرخ گرانے کی تیاری کرلی
-
طلباء کو موٹر سائیکل فراہم کرنے کی سکیم، 20ہزار بائیکس کیلئے 1 لاکھ طلبا ء نے رجسٹریشن کروالی
-
ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
-
مسلم لیگ (ن) کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چودھری ، صنم جاویدو دیگر فرد جرم کیلئے طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.