قومی اسمبلی ،وزیر اعظم کو اپوزیشن لیڈرکے سوالات کے جوابات دینے کا پابند کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد

منگل 12 جنوری 2016 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کو اپوزیشن لیڈرکے سوالات کے جوابات دینے کا پابند کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئی ، وزیراعظم کو ایوان میں آنا چاہیے، ہر بدھ کو اپوزیشن لیڈر نصف گھنٹے میں 3سوال پوچھ سکتے ہیں، ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور پی پی کے دیگر اراکین اسمبلی کی قومی اسمبلی میں کارروائی اورطریقہ کار کے قواعد میں ترمیم کا بل حکومتی مخالفت کی وجہ سے منظورنہ ہو سکا، بل کے حق میں 60اور مخالفت میں73ووٹ پڑے۔

قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کے پاس اچھا موقع تھا، اس بل کو منظور کرتے اور پوری دنیا اس اقدام کو سراہتی، وزیراعظم کی مصروفیات کے حوالے سے خورشید شاہ کے طنزیہ جملے، ہمارے لئے وزیراعظم بندوق اور توپ پر بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، اقتصادی راہداری اور ڈیزائننگ خود کرتے ہیں، وزیراعظم کے مشیر ان سے کہتے ہیں کہ آپ ایوان میں آتے ہیں تو ممبران ان کو تنگ کرتے ہیں جس کی وجہ سے منصوبہ بندی متاثر ہوتی ہے، وزیراعظم کی غیر موجودگی اور وزیروں کے غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے اکثر کورم ٹوٹ جاتا ہے، وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ کابینہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوالوں کے جواب دیں، اپوزیشن بتائے کہ ان کے کون سے سوال کا جواب حکومت نے نہیں دیا۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد میں ترمیم کا بل پی پی کے اراکین نے پیش کیا تو حکومت کی سخت مخالفت پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو اچھا موقع ملا تھا کہ اس بل کو منظور کرتے اور مخالفت نہ کرتے اور پوری دنیا پارلیمان کے اس اقدام کو سراہتی ہے۔

وزیر مملکت کو شاید معلوم نہیں کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سوالات کے جواب دیئے مگر حکومت ایک اچھا موقع ضائع کر رہی ہے، ہم اپنی پارلیمان کے قواعد کو بہتر بنا سکتے ہیں، اس کی مخالفت نہ کی جائے، وزیراعظم بھی اتنے قابل ہیں کہ وہ سوالوں کے جواب دے سکیں، وہ ہر معاملے سے آگاہ ہیں کیونکہ ان کا زیادہ تر وقت ملک سے باہر رہتے ہیں۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ کابینہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام کارروائی میں حصہ لے اور اپوزیشن ہمیں بتائے کہ ہم کونسا سوال ہے جس کا جواب نہیں دیا گیا، وزیراعظم کو جب ضرورت ہوتی ہے وہ ایوان میں آتے ہیں اور جواب دیتے ہیں مگر وہ ملک کے سربراہ بھی ہیں، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیرمملکت کو تمام سوالوں کے جواب دینے کیلئے جھونک دیا جاتا ہے، برطانیہ کے وزیراعظم فارغ ہیں اور ہمارے وزیراعظم بندوق اور توپ پر بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور اقتصادی راہداری کے معاملے پر کام کر رہے ہیں، ، میٹرو بنانے کا ان کو شوق ہے اور ڈیزائن خود بناتے ہیں، انہوں نے حامی بھری تھی کہ کہ وہ آئیں گے مگر ان کے مشیروں نے ان سے کہا کہ ممبر آتے ہیں ، آپ کو تنگ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ذہن میں پلاننگ متاثر ہوتی ہے، سید نوید قمر نے کہا کہ ہم سب جمہوریت کے علمبردار ہیں مگر وزیراعظم کی غیر موجودگی اور وزیروں کی غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے اکثر کورم ٹوٹ جاتا ہے، ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات عدلیہ کی فیصلوں کی نذر ہو گئے ہیں اور اگر وزیراعظم نہیں آتے تو حزب اختلاف بھی مجموعی طور پر ایوان میں نہیں آئے گی، وزیراعظم روزانہ ٹی وی پر آتے ہیں، یہاں بھی آ جائیں، ہم آج عوام سے نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔

شاہدہ رحمانی نے کہا کہ وزیاعظم ایوان میں آ کر عوام کے سوالوں کے جواب دیں، اہم ملکی فیصلوں میں پارلیمان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ ہم نے پچھلے پانچ سالوں میں کبھی کورم کی نشاندہی نہیں کی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوری طریقہ ہے ووٹنگ کرائی گئی حکومت کا اپنا کورم پورا نہیں، آج پارلیمان اگر وزیراعظم کو ایک حق دے رہی تھی اور حکومت نے ایک موقع ضائع کیا اور ایک ڈکٹیٹر کی سوچ کو پروان چڑھایا جائے۔