خیبرپختونخوا حکومت انٹرنیٹ پر عائد ٹیکس واپس لے۔ ڈیجیٹل پبلشرز کا مطالبہ

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 12 جنوری 2016 10:47

خیبرپختونخوا حکومت انٹرنیٹ پر عائد ٹیکس واپس لے۔ ڈیجیٹل پبلشرز کا ..

پشاور، 12(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 جنوری۔2016ء) ۔ ملک بھر کے ڈیجیٹل پبلشرز نے خیبرپختونخوا حکومت سے براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور موبائل فون کمپنیوں کے ڈیٹا سروسز پر عائد ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے اورصوبے کی عوام اسی طرح ریلیف دیا جائے جس طرح پنجاب حکومت نے نومبر میں 19.5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) واپس لے کر فراہم کیا ہے۔
اس ضمن میں پیر کو نمایاں ڈیجیٹل پبلشرز نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے درخواست کی کہ انٹرنیٹ پر ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے جس سے نہ صرف صوبے کے شہری اور دیہی علاقوں کی براہ راست ترقی منسلک ہے بلکہ خاص کر اس سے گورننس، کاروبار میں ترقی اور تعلیم کو فروغ ملے گا۔



ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی معیشت میں خیبرپختونخوا کا حصہ 10.5 فیصد ہے اور اس صوبے میں ملک کے 12 فیصد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں اور مختلف شہروں میں 4G/3Gسروسز کی دستیابی سے انٹرنیٹ کے صارفین میں نمایاں طور پر اضافہ متوقع ہے۔

(جاری ہے)



تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2014 میں ہر طرح کے انٹرنیٹ (ڈی ایس ایل، ای وی او، 3G، 4G، وائی میکس) پر 19.5 فیصد عائد ٹیکسز کردیئے ۔

بدقسمتی سے صوبائی حکومت نے اب تک یہ ٹیکس واپس نہیں لیا جبکہ پنجاب نے مئی 2015 میں عائد کیا جانے والا یہ ٹیکس اب واپس لے لیا اور ڈیجیٹل پبلشرز کی جانب سے پیش کردہ حقائق نامے کے مطابق براڈ بینڈ کے استعمال میں 7 فیصد نمایاں کمی آئی، اس لئے پنجاب میں یہ ٹیکس نومبر 2015 میں فوری طور پر واپس لے لیا گیا۔

ڈیجیٹل پبلشرز نے بتایا کہ ٹیکس سے پاک انٹرنیٹ کے باعث براڈ بینڈ کے استعمال میں اضافہ ہوگا جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن، ای فارمنگ اور انٹرنیٹ و اسمارٹ فون کی بنیاد پر قائم دیگر پروجیکٹس کے لئے قابل عمل اور تیزرفتار ہوگا۔



انہوں نے بتایا کہ براڈ بینڈ کے پھیلاوٴ سے نہ صرف خیبرپختونخوا میں تعلیمی مواقع پر مثبت اثر پڑے گا بلکہ اس سے صوبے کے ذہین نوجوان کو شامل کرنے سے جدید ترین معاشی نظام کے پھیلنے میں بھی مدد ملے گی۔

سیلولر موبائل آپریٹرز نے صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو جون 2015 میں ایک مشترکہ خط تحریر کیا جس میں انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز پر صوبائی حکومت سے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ اس کے نتیجے میں صوبے بھر میں 3جی اور 4 جی ٹیکنالوجی کے پھیلاوٴ میں کمی آنا شروع ہوگئی۔



سیلولر موبائل آپریٹرز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر پر عائد ٹیکس دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہم یقین کرتے ہیں کہ ڈیٹا سروسز پر جی ایس ٹی کی شکل میں اضافی ٹیکسز سے نہ صرف ملک میں معاشی ترقی متاثر ہوگی بلکہ انٹرنیٹ کے پھیلاوٴ میں بھی شدید کمی آئے گی۔ ہم بھرپور یقین رکھتے ہیں کہ اس سے ملک میں 3Gاور 4Gکے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی۔



گزشتہ 10 سالوں میں فکسڈ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد صرف 37 لاکھ تک پہنچ پائی جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں موبائل براڈ بینڈ (4G/3G) کے ذریعے صارفین کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کرگئی اور یوں اس مختصر عرصے میں صارفین کی تعداد میں غیرمعمولی طور پر 600 فیصد اضافہ ہوا۔

موبائل آپریٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ایک دہائی میں 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی اور آئندہ تین سے چار سالوں کے دوران ملک بھر میں بشمول خیبرپختونخوا میں بالخصوص 4G/3Gٹیکنالوجی کے پھیلاوٴ کے لئے 4 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کی جائے گی

پاکستان میں ٹیلی کام خدمات پر ٹیکس کی شرح 40 فیصد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ شرح رکھنے والوں میں شامل ہے۔

ان ٹیکسز کے علاوہ موبائل براڈبینڈ اور ڈیٹا سروسز پر 19.5 فیصد جی ایس ٹی کا بوجھ بھی صارفین پر عائد کردیا گیا۔

اگرچہ پاکستان کے علاوہ دنیا میں موبائل انٹرنیٹ پر ٹیکس شاذ و نادر ہی کہیں ہے، البتہ بھوٹان میں انٹرنیٹ پر ٹیکس عائد ہے لیکن اس کی شرح بھی محض 5 فیصد ہے۔

سیلولر موبائل آپریٹرز، بینکوں، پاشا (پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن)، آئی ایس پی اے کے (انٹرنیٹ سروس پرو وائیڈر ایسوسی ایشن آف پاکستان)، صارف تنظیمیں اور سول سوسائٹی کی حمایت کے ساتھ ڈیجیٹل پبلشرز نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ نوجوانوں سے ان وعدوں کی تکمیل کریں جن کی بنیاد پر ان کی پارٹی کو سوشل سیکٹرز میں بالخصوص تعلیم اور صحت کے میدان میں ٹیکنالوجیز کے مواقع اور فوائد کی بنیاد پر منتخب کیاگیا ۔



معاشی اعداد و شمار سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کم اور زیادہ دونوں طرح کی آمدن والے ممالک میں براڈ بینڈ اور مجموعی قومی آمدن (جی ڈی پی) میں براہ راست مثبت تعلق ہے اور براڈ بینڈ کے پھیلاوٴ میں 10 فیصد پوائنٹس کے اضافے سے قومی سطح پر مجموعی قومی آمدن میں 1.5 فیصد ترقی ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :