ملک کے تعلیمی اداروں بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کی جائے ، پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے ، سول حکومت کے باوجود پابندی ختم نہ ہونے کی وجوہات ایوان کو بتائی جائیں، اراکین سینیٹ

طلبہ یونین پابندی کیلئے تشدد کو وجہ قرار دیا گیا اصل میں طلبہ کیخلاف پابندی اس لئے لگائی گئی کہ وہ مارشل لاء حکومتوں کیخلاف بڑا خطرہ تھیں ، پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی طلبہ یونین سے متعلق سفارشات مرتب کرے ، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی رولنگ

پیر 11 جنوری 2016 21:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جنوری۔2016ء) اراکین سینیٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے تعلیمی اداروں بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کی جائے ، پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے ، سول حکومت کے باوجود پابندی ختم نہ ہونے کی وجوہات ایوان کو بتائی جائیں جبکہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے طلبہ یونینز پر پابندی سے متعلق رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ یونین پابندی کیلئے تشدد کو وجہ قرار دیا گیا اصل میں طلبہ کیخلاف پابندی اس لئے لگائی گئی کہ وہ مارشل لاء حکومتوں کیخلاف بڑا خطرہ تھیں ، پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی طلبہ یونین سے متعلق سفارشات مرتب کرے ۔

پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر حاصل بزنجو نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان ملک کے تعلیمی اداروں بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں کی بحالی پر بحث کرے ۔

(جاری ہے)

بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیاست کی نرسری کو بند کیا گیا موقف اختیار کیا گیا تھا یہ تنظیمیں مسلح ہو جاتی ہے اگر ان تنظیموں پر پابندی ہو گی تو سیاسی لیڈرز کہاں سے آئیں گے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کو کمیٹی آف دی ہول کے سپرد کیا جائے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ طلبہ تنظیموں کا سیاست میں بہت اہم کردار رہاہے ۔ سٹوڈنٹ یونٹ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں مسلم لیگ ن کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل ر عبد القیوم نے کہا کہ بنیادی طور پر بات ٹھیک ہے آئینی حق بھی ہے یونینز کو بحال کیا جائے ۔

تحریک پاکستان میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا کلیدی کردار تھا ۔ ہر سیاسی جماعت نے اپنی تنظیم کو سپورٹ کیا کچھ جگہوں پر یونینز فعال ہیں انہیں ماضی میں اسلحہ بھی دیا گیا اور پیسہ بھی دیا گیا ۔ عمران خان لاہور یونیورسٹی گئے تھے تو طلبہ نے انہیں یرغمال بنایا ہمیں دیکھنا ہے کہ طلبہ صرف تعلیم پر زور دیں سیاسی نہ بنیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ آئین ہر شہری کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی ایسوسی ایشن بنا سکیں ایک دفعہ پابندی لگی باوجود کوشش کے یہ پابندی ختم نہ کی جا سکی۔

اگر طلبہ تنظیمیں مسلح ہیں اور بد امنی پیدا کرتی ہیں تو قانون کے مطابق ان کیخلاف کارروائی کی جائے اگر سیاست دان نرسری سے نہیں آئیں گے تو ایوانوں میں آنے والے لوگ بے بنیاد ہونگے ۔ پھر غیر تربیت یافتہ لوگ آئیں گے فوجی کو وردی میں بھی سیاست کی اجازت ہے طلبہ پر اجازت کے باوجود پابندی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹریڈ یونین پر غیر اعلانیہ پابندیاں بھی ختم کی جائیں مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ہماری نصف آبادی نوجوانوں پر مشمتل ہے انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہاہے ہر کالج اور یونیورسٹی میں تنظیمیں موجود ہیں اس ایوان میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو سٹوڈنٹس یونینز سے آئے جنرل ضیاء نے فیصلہ کیا کہ سٹوڈنٹس یونینز نہیں ہونی چاہئیں یہ فیصلہ اس لئے ہوا کہ جب بھی آمریت آتی ہے تو جمہوریت کی بحالی کیلئے سٹوڈنٹ ہراول دستے کے طور پر کام کرتے ہیں ۔

تنظیموں پر پابندی فوری ختم کی جائے ۔ سینیٹر احمد حسن نے بھی دیگر اراکان کے موقف کی حمایت کی ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل ر طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ آئین اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری یونین بنا سکتاہے۔ ہر کالج اور یونیورسٹی میں یونین موجود ہے کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ طلبہ کو صحت مند سرگرمیاں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم ایک ضابطہ اخلاق ضرور بنانا چاہئے ۔

طلبہ تنظیموں سے بہت اچھے اچھے لوگ نکلے ہیں سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ طلبہ تنظیموں کی خامیاں کم اور افادیت زیادہ ہے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ طلبہ تنظیموں کو بحال کیا جائے انہیں مشروط طور پر بحال کیا جائے یہ اہم تربیتی ادارہ ہے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ ایوب خان نے طالبعلموں کا تختہ الٹ دیا طلبہ تنظیموں پر اس لئے پابندی لگائی گئی کہ آمریت کو ان سے تھریٹ تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اسلحہ آج پہلے سے بھی زیادہ ہے کرپشن کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ سٹوڈنٹس یونینز نہیں ہیں جب طلبہ تنظیموں پر پابندی ہو گی تو پھر پراپرٹی ڈیلر ہی سیاست کرینگے ۔ اصل سول سوسائٹی سٹوڈنٹ ، ٹریڈ یونین اور بار ہے ۔ ان کو اکٹھا کیا جائے تو ہی سول سوسائٹی بنتی ہے ہم نے ان کو دبا دیا جس کی وجہ سے سول سوسائٹی برائے نام ہے ۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہاکہ فوجی آمریت کے بعد کتنی جمہوری حکومتیں آئیں لیکن طلبہ تنظیموں پر پابندی ختم نہیں کی گئی ۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ وہ پابندی ختم کرینگے لیکن وہ نہ ہو سکی پوچھا جائے کہ سول حکومت آتی ہے تو وہ کیوں پابندی ختم نہیں کرتی اس کی وجوہات ایوان کے سامنے رکھی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے طلبہ کے ساتھ لیڈرز پر بھی زباں بندی ہے ۔ سینیٹر مختار احمد دامڑا نے کہا کہ ہم آمریت کے دور کی شدید مذمت کرتے ہیں وطن عزیز کو بہترین لیڈر شپ دینے کے عمل کو روکا گیا آج سٹوڈنٹ یونیز بحال کر دی جائیں تو 10 سال بعد عوام کو حقیقی لیڈر ملے گا ۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جنرل ضیاء کے دور میں پابندی لگائی گئی یہ آئین کے آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی ہے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہاکہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس کے فائدے اور نقصانات کا جائزہ لے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہر بدمعاشی کے اندر طلبہ تنظمیں ملوث ہیں لیبر یونینز کی وجہ سے کراچی میں ملیں بند ہو گئیں یہ مافیا بن گیا کمیٹی اصلاح کیلئے سفارشات مرتب کرے ۔

سینیٹر عثمان اﷲ خان کاکڑ نے کہا کہ سیاست کو سیکھنے کیلئے ایک پلیٹ فارم ہونا چاہئے ملک کو ڈاکٹر انجینئر سے پہلے لیڈر شپ کی ضرورت ہے اور سیکھنے کی جگہ سٹوڈنٹ یونین ہے ۔ طلبہ تنظمیں نہ ہونے کی وجہ سے یہاں اور تنظیمیں متحرک ہو گئیں جو سیاست کیلئے نا سور ہیں مدارس میں بھی طلبہ تنظیموں کی اجازت ہونی چاہئیں سٹوڈنٹ تنظیموں پر پابندی لگا کر ملک کے خلاف سازش کی گئی ۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ طلبہ تنظیمیں آج بھی ہیں اور طاقتور بھی ہیں ایک تنظیم نے کراچی میں لڑکیوں کے کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگائی تھی انہوں نے کہا کہ جب سویلین حکومتیں آتی ہیں تو وہ شاہی فرمان جاری کرتی ہیں اور جب آمر آ جاتے ہیں تو وہ جمہوری بننے کی کوشش کرتے ہیں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے اراکین کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ تنظیموں میں کچھ خامیاں بھی آگئی ہیں انکا علاج بھی ضروری ہے خامیوں کیلئے رولز بنائے جائیں بہتر نظام لائیں تاکہ سارے نظام کی اصلاح ہو ۔

طلبہ تنظیموں کے فوائد سے قوم کو محروم رکھنا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بھی تحریکیں چلیں نوجوان اس میں آگے تھے۔ طلبہ تنظیموں درسگاہیں ہیں ان کا تاریخی سلسلہ ہے اس کو بند کرنا قومی نقصان کے مترادف ہے جہاں اصلاح کی ضرورت ہے وہاں کی جائے پابندی کی حمایت نہیں کرتے ۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے طلبہ یونینز پر پابندی سے متعلق رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ یونیز پر پابندی کامعاملہ پورے ایوان میں مشتمل کمیٹی میں زیر بحث لایا جائیگا ۔

پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی طلبہ یونین سے متعلق سفارشات مرتب کرے گی انہوں نے کہا کہ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے طلبہ یونینز پر مارشل لاء آرڈر کے ذریعے پابندی لگائی ۔ طلبہ یونین پابندی کیلئے تشدد کو وجہ قرار دیا گیا اصل میں طلبہ کیخلاف پابندی اس لئے لگائی گئی کہ وہ مارشل لاء حکومتوں کیخلاف بڑا خطرہ تھیں ۔ طلبہ تنظیموں نے ایوب خان کی برطرفی اور جمہوریت کی بحالی میں تاریخی کردار ادا کیا ۔ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا طلبہ یونین پر پابندی کا آرڈر آئین کیخلاف ہے ۔

متعلقہ عنوان :