ڈی ایچ اے لاہورمیں 17 ارب کے گھپلے پر کاروائی کا کریڈٹ عسکری قیادت کو جاتا ہے ،ڈی ایچ اے اسلام آباد میں ایک سو سترہ ارب کی کرپشن کا معاملہ حل کرکے متاثرین کو ریلیف دیا جائے،ملک سے فرار ہونے والے با اثرملزموں کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جائے

ڈی ایچ اے اسلام آباد کے سابق ڈائریکٹر انجینئرنگ کرنل(ر) طارق کمال کابیان

پیر 11 جنوری 2016 20:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) ڈی ایچ اے اسلام آباد کے سابق ڈائریکٹر انجینئرنگ کرنل(ر) طارق کمال نے کہا ہے کہ ڈی ایچ اے لاہور نے سترہ ارب کے گھپلے کو بے نقاب اور ملزموں کے خلاف کاروائی کر کے احسن اقدام کیا ہے۔ اس معاملہ کو جلد از جلدمنطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ چودہ ہزار متاثرین جن میں شہداء کے خاندان بھی شامل ہیں کو انصاف مل سکے۔

ملک سے فرار ہونے والے ملزموں کو انٹرپول کے زریعے گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ عسکری قیادت نے اس معاملہ میں غیر جانبدار رہ کر انصاف کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔کرنل طارق کمال نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی انتے با اثر ملزموں کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی جس سے فوج کا امیج بہتر ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ایچ اے لاہور میں سترہ ارب کا گھپلا ہوا ہے جبکہ ڈی ایچ اے اسلام آباد میں نصف درجن سے زیادہ گھپلے ہوئے ہیں جس میں ڈی ایچ اے ویلی، فیز ٹو ایکسٹینشن، ایکسپریس وے کی تعمیر، سیکٹر ایف کی ڈویلپمنٹ اور ڈی ایچ اے ولاز شامل ہیں جس میں سے صرف ڈی ایچ اے ویلی میں کئے گئے ایک گھپلے کی مالیت ایک سو سترہ ارب روپے ہے جسکے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے زیاہ ہے جس میں پچیس ہزار فوجی اور شہداء کے خاندان شامل ہیں۔

یہ گھپلا ڈٖی ایچ اے نے ایک بڑے ڈویلپز سے مل کر کیا اور اسے مکمل ادائیگی بھی کر دی گئی جبکہ متاثرین 2008 سے اپنے پلاٹوں کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو گھپلے کی تمام تفصیلات 2010 میں فراہم کر دی گئی تھیں جس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد فروری2014 میں دو ایف آئی آر درج کی تھیں مگر اس پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔

ڈی ایچ اے اسلام آباد میں کرپشن کی تمام تفصیلات 2010 میں نیب کو فراہم کر دی گئی تھیں جن پر معنیٰ خیزکاروائی کے بجائے زبانی جمع خرچ کیا گیا جبکہ حکومتی ادارے کسی ایک بھی متاثرہ شخص کو ریلیف نہ دلوا سکے۔انھوں نے کہا کہ جس طرح ڈی ایچ اے لاہور نے ملزموں کے خلاف کاروائی کی ہے اسی طرح ڈی ایچ اے اسلام آباد میں بھی گھپلوں کی میرٹ پر تحقیقات کی جائیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے اور کرپٹ عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :