سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس

رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے تحت ایم این ایز و سینیٹرز پر عائد پابندی ختم اور بل کیلئے باقاعدہ ٹائم فریم بنانے کیلئے بل میں ترمیم کی سفارش سکیم کے تحت مخصوص لوگوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے، سکیم ناکام ہو گی،چیئرمین سلیم مانڈوی والا

پیر 11 جنوری 2016 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جنوری۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے تحت ممبران قومی اسمبلی اور سینٹ پر عائد پابندی ختم کرنے اور بل کیلئے باقاعدہ ٹائم فریم بنانے کیلئے بل میں ترمیم کی سفارش کر دی ہے۔ سینت کی قائمہ کمیتی برائے خزانہ کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹرز محسن لغاری‘ عائشہ رضا فاروق‘ طلحہ محمود‘ کامل علی آغا‘ نزہت صادق اور سعود مجید نے شرکت کی ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین نثار محمد خان اور اعلیٰ حکام نے قائمہ کمیٹی کو رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سکیم کے تحت مخصوص لوگوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے اور یہ ایمنسٹی سکیم بری طرح ناکام ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 22 لاکھ تاجروں کیلئے لائی جانے والی سکیم سے 20 ہزار تاجر بھی ٹیکس نیٹ میں آجائیں تو بھی ایف بی آر کی بڑی کامیابی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سکیم کے تحت صرف بڑے اور مخصوص تاجروں کو فائدہ ہو گا اور چھوٹے تاجر جو پہلے ہی سے ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم دو اصل ایمنسٹی سکیم ہے اور نام تبدیل کر کے لوگون کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اس سکیم کے تحت چند تاجروں کو فائدہ ہو رہا ہے اور تاجروں کا ایک بڑا گروپ اس سکیم کے خلاف ہے جس کا ردعمل جلد آجائے گا۔

سینیٹر مسعود مجید کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ سکیم بل میں ٹائم فریم کا نہیں بتایا گیا اور اس کو کم از کم چھ مہینے کیلئے لاگو کیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نثار محمد نے کہا کہ اس وقت 22 لاکھ تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور ان کو اس سکیم کے تحت ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سکیم کو غلط استعمال نہ ہونے کی وجہ سے آڈٹ چھوٹ دیا جا رہا ہے تاکہ تاجر برادری بلا جھجک اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں اور پاکستان کی ریونیو میں بھی اضافہ ہو سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 0.06 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کا مقصد ریونیو اکٹھا کرنا نہیں تھا بلکہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا طریقہ کار تھا۔ کمیتی نے سینٹ و قومی اسمبلی ممبران کو رضاکارانہ سکیم بل میں سمگلر اور مجروموں کو لسٹ میں ڈال دیا ہے جو کہ نامناسب ہے۔ یاد رہے رضاکارانہ ٹیکس سکیم بل کے تحت 5 کروڑ کا ورکنگ کیپٹل پر صرف ایک فیصد ٹیکس ادائیگی کے بعد کالا دھن سفید کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح 5 کروڑ سے 25 کروڑ تک کا کیپٹل ورکنگ ظاہر کرنے کیلئے 0.15 فیصد ٹیکس اور ایک لاکھ روپے اصافی جمع کرنے ہونگے۔ بل کے تحت 25 کرور سے زیادہ ورکنگ کیپٹل ظاہر کرنے پر صرف 0.1 فیصد ٹیکس اور 4 لاکھ روپے اضافی جمع کرنے پر کالے دھن کو سفید کیا جا سکے گا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے رضاکارانہ ٹیکس سکیم بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور بل میں ترمیم کی سفارش کر دی ہے۔ بل کے مطابق ممبر قومی اسمبلی و سینٹ اس سکیم کے تحت دھن دولت ظاہر نہیں کر سکتے تھے مگر کمیٹی نے ممبران قومی اسمبلی و سینٹ پر پابندی عائد نہ کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ اس کے علاوہ رضاکارانہ سکیم کی ٹائم فریم متعین کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے