وزیر اعظم نواز شریف چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر گذشتہ برس 28 مئی کے کل جماعتی اجلاس میں فیصلوں سے مکر رہے ہیں،جلد اس مسئلے پر ایک اور اے پی سی طلب کریں گے جس میں چھوٹے صوبوں کے مطالبات نہ تسلیم کرنے پر حتمی لائحہ عمل طے کیا جائے گا، وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی تھی کہ 46 ارب ڈالر کی مالیت سے تعمیر کی جانے والی اس راہداری کا پہلے مغربی روٹ تعمیر کیا جائے گا،’ہم نے وزیر اعظم کے وعدے پر اعتبار کر لیا لیکن اب دیکھ رہے ہیں کہ چھیالیس ارب سڑکوں اور توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں، یہ سب کچھ پنجاب میں ہے، تمام کوئلے اور ایل این جی کے منصوبے پنجاب میں ہیں، ہم لڑائی نہیں کرنا چاہتے نہ ہم روٹ کے خلاف ہیں،وزیر اعظم راہداری منصوبے سے متعلق چھوٹے صوبوں سے اپنے وعدے پورے کریں
وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
پیر 11 جنوری 2016 14:20
پشاور/ لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر گذشتہ برس 28 مئی کے کل جماعتی اجلاس میں فیصلوں سے مکر رہے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دےئے گئے ایک انٹرویو میں پرویز خٹک نے کہاکہ ان کی حکومت اس مسئلے پر جلد ایک اور کل جماعتی اجلاس طلب کرے گی جس میں چھوٹے صوبوں کے مطالبات نہ تسلیم کرنے پر حتمی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ 46 ارب ڈالر کی مالیت سے تعمیر کی جانے والی اس راہداری کا پہلے مغربی روٹ تعمیر کیا جائے گا۔’ہم نے وزیر اعظم کے وعدے پر اعتبار کر لیا لیکن اب دیکھ رہے ہیں کہ چھیالیس ارب سڑکوں اور توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں۔(جاری ہے)
لیکن یہ سب کچھ پنجاب میں ہے۔ تمام کوئلے اور ایل این جی کے منصوبے پنجاب میں ہیں۔
ہم لڑائی نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہم روٹ کے خلاف ہیں۔‘ان کا موقف تھا کہ گوادر اور خیبر پختونخوا کے راستے مشرقی شاہراہ کے مقابلے میں مغربی روٹ چھ سو کلومیٹر مختصر ہے۔’پہلے بتایا گیا تھا کہ دونوں روٹس پر انفراسٹرکچر یکساں ہوگا۔ لیکن جب اس سے زیادہ مناسب (مغربی) روٹ پر نہ توانائی کے پلانٹ ہوں گے، نہ کوئی صنعتی پارکس اور انفراسٹرکچر ہوگا تو پھر یہ کیسے چلے گا؟ یہ توانائی اور دیگر کوئی چھوٹے منصوبے نہیں ہیں۔ یہ انڈسٹریل پارکس چھوٹے چھوٹے نہیں بلکہ پورے پورے شہر بنیں گے۔ تو جب (مغربی روٹ) پر توانائی نہیں ہوگی، بجلی نہیں ہوگی، موٹر وے نہیں ہوں گے تو کیسے چلیں گے۔‘پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں خیبر پختونخوا کی حکومت حالیہ دنوں میں اس منصوبے پر کافی شور کر رہی ہے۔ صوبائی اسمبلی اس پر قرار داد بھی منظور کر چکی ہے۔ بعض لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے دانشمندی سے ’بلیک اینڈ وائٹ‘ میں چھوٹے صوبوں کے خدشات دور نہ کیے تو یہ منصوبہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوسکتا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اس منصوبے سے متعلق چھوٹے صوبوں سے اپنے وعدے پورے کریں۔خیبر پختونخوا کے برعکس بلوچستان میں اس وقت حکمراں مسلم لیگ (ن) ہی ہے لہٰذا وہ صوبائی حکومت کی سطح پر اس پر کچھ زیادہ اعتراض نہیں کر رہی ہے۔ لیکن وہاں کی سیاسی جماعتیں بھی اپنے خدشات کے اظہار میں پیش پیش ہیں۔مزید اہم خبریں
-
جنوبی افریقہ: بس حادثے میں درجنوں افراد ہلاک
-
پوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات معاون ثابت ہو سکتے ہیں، سابق جرمن چانسلر
-
عمران خان پر پہلے بھی حملہ ہوچکا ہے کسی بڑے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے،لاہور ہائیکورٹ
-
آئی ایم ایف کے ساتھ آنے والے دنوں میں بڑے پروگرام کی طرف جارہے ہیں،محمد اورنگزیب
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.