سندھ پولیس سینیارٹی کیس، اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری

پیر 11 جنوری 2016 12:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس افسران سینیارٹی کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے ترقی اور سنیارٹی بارے آئینی اور قانونی معاملات پر جواب طلب کیا ہے جبکہ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو حکم دیا ہے کہ افسران کے کیڈر اور سنیارٹی سے متعلق 15 سال کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ افسران کی ترقی اور نااہلی ایک اہم معاملہ ہے اس کا مستقل حل نکالا جائے۔

کسی کے خلاف ناانصافی نہیں ہونے دینگے آئین اور قانون میں جس کا جو حق بنتا ہے اس کو وہی دیا جائے یہ نہیں ہو سکتا کہ بعض افسران کو تو منسٹری دے دی جائے اور حقداروں کو اس سے محروم کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں دوران سماعت تمام متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے اس دوران سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ افسران کے حوالے سے کسی قسم کی ناانصافی نہیں کی جا رہی ہے تمام کو سنیارٹی آئین اور قانون کے مطابق دی گئی ہے جبکہ اس دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بعض افسران کو خلاف ضابطہ سنیارٹی دی گئی ہے جس سے دوسروں کے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

بہتر ہو گا کہ اس حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کیا جائے اور اس کی چھان بین کے بعد فیصلہ کیا جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے افسران کی سنیارٹی اور کیڈر سے متعلق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے پندرہ سالہ ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ ترقی اور دیگر معاملات پر آئینی اور قانونی موقف جاننے کے لئے اٹارنی جنرل پاکستان اور چاروں ایڈووکیٹس جنرل کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :