بی این پی کی سربراہی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مختلف جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر 12قراردادیں منظور ،گوادر پورٹ میگا پروجیکٹ کا مکمل طور پر اختیار بلوچستان کو دیا جائے اورصوبے کے ساحل وسائل پر اختیار وحق ملکیت کو تسلیم کیا جائے ،وزیراعظم نوازشریف 28مئی کو ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ قرارداد کے اعلامیہ پر من و عن عمل درآمد کرتے ہوئے اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر کام کرنے کی وعدے کو پورا کریں اور گوادر اور بلوچستان کے عوام کو اس پروجیکٹ کے ثمرات سے فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کریں، گوادر کے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے فوری پر قانون سازی کی جائیں تا کہ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو گوادر سے شناختی کارڈز، لوکل ، پاسپورٹ جارنے کرنے پر مکمل پابندی ہو اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہو سکے ،گوادر کے عوام کو فوری طور پرصاف پانی انفراسٹرکچر ، ہسپتال ، سکول ،ٹیکنیکل کالجز اور پورٹ سے متعلق ہنر مند افراد کے لئے ٹیکنیکل سینٹرز اور میرین یونیورسٹیز تعمیر کی جائیں اور ان میں گوادر کے مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے،قراردادوں میں مطالبہ

اتوار 10 جنوری 2016 22:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10جنوری۔2016ء) سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل کی سربراہی میں آل پارٹیز کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں نے متفقہ طور پر 12قراردادیں منظور کیں جن میں کہا گیا ہے کہ گوادر پورٹ میگا پروجیکٹ کا مکمل طور پے اختیار بلوچستان کو دیا جائے اور بلوچستان کے ساحل وسائل پر اختیار وحق ملکیت کو تسلیم کیا جائے ۔

وزیراعظم نوازشریف 28مئی کو ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ قرارداد کے اعلامیہ پر من و عن عمل درآمد کرتے ہوئے اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر کام کرنے کی وعدے کو پورا کریں اور گوادر اور بلوچستان کے عوام کو اس پروجیکٹ کے ثمرات سے فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کریں۔ گوادر کے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے فوری پر قانون سازی کی جائیں تا کہ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو گوادر سے شناختی کارڈز، لوکل ، پاسپورٹ جارنے کرنے پر مکمل پابندی ہو اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہو سکے ۔

(جاری ہے)

گوادر کے عوام کو فوری طور پرصاف پانی انفراسٹرکچر ، ہسپتال ، سکول ،ٹیکنیکل کالجز اور پورٹ سے متعلق ہنر مند افراد کے لئے ٹیکنیکل سینٹرز اور میرین یونیورسٹیز تعمیر کی جائیں اور ان میں گوادر کے مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے ۔ گوادر پورٹ اور میگا پروجیکٹس کے تمام ملازموں میں گوادر ، مکران اور بلوچستان کے فرزندوں کو ترجیح دی جائے ۔گوادر میں ماہی گیروں کو معاشی استحصال سے بچانے کے لئے انہیں متبادل روزگار اور ماہی گیروں کے لئے جی ٹی کا بندوبست کیا جائے اور گوادر کے مقامی لوگوں پر مختلف قسم کی جو پابندیاں عائد کی گئیں ہیں ان کو فوری طور پر ختم کر کے نقل وعمل کی مکمل آزادی دی جائے نیز سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندیاں ختم کی جائیں۔

گوادر میں لوگوں کے علاج معالجہ کی سہولتیں دی جائیں اور گوادر کے لوگوں کو بیرونی ممالک میں مفت ٹیکنیکل ٹرینگ دی جائے نیز ملک کے دیگر صوبوں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فری سکالر شپ دی جائے ۔ گوادر کے مقامی لوگوں کے ہزاروں ایکٹر موروسی زمینوں سرکاری تحویل میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں دوبارہ مالکان کے حوالے کیا جائے ۔

گوادر میں سرمایہ کاری کرنے سے مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے تا کہ لوگوں کے حقوق اور عزت نفس محفوظ رہے ۔ گوادر کے پرانے اور تاریخی شہر کو کہیں اور منتقل کرنے کی پالیسی قبول نہیں ہے بلکہ پرانے تاریخی شہر کو ترجیح بنیادوں پر ترقی دی جائے ۔ گوادر میں شہریوں کو نئے کارڈ جاری کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مقامی لوگوں کو تقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہیں۔