اقتصادی راہداری منصوبہ ،پسماندے صو بو ں کو ان کا حق دینا ہوگا،حکومت 28مئی کے فیصلوں کو تسلیم کرے:فضل الرحمان،اقتصادی راہداری منصوبے میں پسماندے صو بو ں کو ان کا حق دینا ہوگا جمہوریت میں کسی کو اختلاف رائے سے روکا نہیں جا سکتا ،احسن اقبال اچھی گفتگو کر لیتے ہیں لیکن معاملہ پر اتفاق نہیں ہوا،گوادر کے حوالے سے بلائی گئی اے پی سی کو راہداری منصوبے کی نظر کر دیا گیا ،ملک میں بادشاہت نہیں جمہوری نظام ہے اس لیے کسی کو اختلاف رائے سے نہیں روکا جا سکتا، عوام کے منتخب کردہ اداروں کا بھی حق روکا جا رہا ہے ، ملک میں رجحانات اور ترجیحات تبدیل ہو گئی ہیں اس لیے تمام صوبوں کو انکے حقوق دینا ہونگے اورحکومت کو سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 28مئی کی اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرنا چاہیے،جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 جنوری 2016 22:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10جنوری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں پسماندے صو بو ں کو ان کا حق دینا ہوگا جمہوریت میں کسی کو اختلاف رائے سے روکا نہیں جا سکتا ،احسن اقبال اچھی گفتگو کر لیتے ہیں لیکن معاملہ پر اتفاق نہیں ہوا،گوادر کے حوالے سے بلائی گئی اے پی سی کو راہداری منصوبے کی نظر کر دیا گیا ،ملک میں بادشاہت نہیں جمہوری نظام ہے اس لیے کسی کو اختلاف رائے سے نہیں روکا جا سکتا، عوام کے منتخب کردہ اداروں کا بھی حق روکا جا رہا ہے ، ملک میں رجحانات اور ترجیحات تبدیل ہو گئی ہیں اس لیے تمام صوبوں کو انکے حقوق دینا ہونگے اورحکومت کو سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 28مئی کی اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اتوارکو آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ گوادر کے حوالے سے بلائی گئی اے پی سی کو راہداری منصوبے کی نظر کر دیا گیا ہے ،ملک میں بادشاہت نہیں بلکہ جمہوری نظام ہے اس لیے کسی کو اختلاف رائے سے نہیں روکا جا سکتا۔ ملک میں پارلیمنٹ اور ادارے موجود ہیں اس لیے ہم آئین کے تحت اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس پر بھی انہیں بہت کچھ کہہ دیا جاتا ہے اور اگر بندوق اٹھاتے ہیں تو مجرم اور غدار قرار دیا جاتا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ عوام کے منتخب کردہ اداروں کا بھی حق روکا جا رہا ہے ، ملک میں رجحانات اور ترجیحات تبدیل ہو گئی ہیں اس لیے تمام صوبوں کو انکے حقوق دینا ہونگے اورحکومت کو سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 28مئی کی اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرنا چاہیے۔