ایران سعودی ٹکراؤ میں پاکستان کا تھوڑا سا بھی کردار نظر آیا تو یہ بلوچستان کو جہنم میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا، وفاق کی جانب سے جو گرانٹ بلوچستان کو ملتی ہے اس سے 50 سالوں میں بھی صوبے میں ڈویلپمنٹ نہیں ہو گی، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر جو تحفظات دیگر صوبوں کو ہیں بلوچستان کو اس سے ہٹ کر تحفظات ہیں،کوئٹہ کو نکال دیا جائے تو کوئی شہر صوبے میں نہیں بچتا ، بلوچستان میں سڑکوں کا تصور ہی نہیں ہے تو لڑیں گے کیا ،صوبہ آج بھی 17 ویں صدی میں رہ رہا ہے ، 18 ویں ترمیم کو صحیح طرح سے لاگو کر دیا جائے تو تمام صوبوں کے اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات دور ہو جائیں گے ،نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 جنوری 2016 22:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10جنوری۔2016ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ ایران سعودی ٹکراؤ میں پاکستان کا تھوڑا سا بھی کردار نظر آیا تو یہ بلوچستان کو جہنم میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا۔ وفاق کی جانب سے جو گرانٹ بلوچستان کو ملتی ہے اس سے 50 سالوں میں بھی بلوچستان ڈویلپمنٹ نہیں ہو گی ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر جو تحفظات دیگر صوبوں کو ہیں بلوچستان کو اس سے ہٹ کر تحفظات ہیں۔

کوئٹہ کو نکال دیا جائے تو کوئی شہر صوبے میں نہیں باقی صوبے اقتصادی راہداری منصوبے میں سڑکوں پر لڑ رہے ہیں مگر بلوچستان میں سڑکوں کا تصور ہی نہیں ہے تو لڑیں گے کیا ۔ بلوچستان آج بھی 17 ویں صدی میں رہ رہا ہے جس منصوبے سے بلوچوں کا کلچر ختم ہو جائے تو اس منصوبے کا کیا فائدہ ۔

(جاری ہے)

18 ویں ترمیم کو صحیح طرح سے لاگو کر دیا جائے تو تمام صوبوں کے اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات دور ہو جائیں گے ۔

وہ اتوار کو نجی ہوٹل میں بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر جو دیگر صوبوں کو شکایات ہیں وہ بلوچستان کو نہیں ۔ بلوچستان کے مسائل دیگر صوبوں سے ہٹ کر ہیں ۔ بلوچستان میں اگر کوئٹہ کو نکال دیا جائے تو کوئی شہر نہیں بچتا ۔ بلوچستان میں روڈز کا تصور ہی نہیں ہے ۔

بلوچستان آج بھی 17 ویں صدی میں رہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ تر لوگ آج بھی چرواہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس منصوبے سے مقامی افراد یا علاقے کا کلچر ختم ہو جائے ایسے منصوبے کا کیا فائدہ ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں غیر ملکی کو آنے دیا جائے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر ان کو وہاں زمین خریدنے کا حق نہیں دیا جانا چاہیے ۔ حکومت کو خلیجی ریاستوں کی پالیسی اپناتے ہوئے گوادر میں عمل پیرا ہونا چاہیے ، بلوچستان کا بڑا مسئلہ وہاں غیر ملکیوں کا ہونا ہے اور حکومت کے لئے سب سے بڑا خطرہ بھی یہ ہے بلوچوں کو خطر ہ بھی یہ ہے کہ کہیں وہ اپنے ہی صوبے میں اقلیت نہ بن جائیں ۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو صحیح طرح سے لاگو کر دیا جائے تو تمام صوبوں کے خدشات ختم ہو جائیں گے اگر ہم لوگ 18 ویں ترمیم کو لاگو کر نے میں اگر یا مگر میں پڑے رہے تو یہ معاملات مزید خراب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو گرانٹ بلوچستان کو دی جا رہی ہے اس سے 50 سالوں میں بھی بلوچستان میں ڈویلپمنٹ نہیں ہو سکتی ۔ آئل اینڈ گیس کی زیادہ تر پیداوار بلوچستان سے ہو رہی ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ او جی ڈی سی ایل اور اس سے متعلقہ دوسرے اداروں کا ایک بھی دفتر کوئٹہ میں نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایران سعودی ٹکراؤ میں پاکستان کی تھوڑی سے بھی نشانی نظر آئی تو یہ بلوچستان کو جہنم میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا ۔ بلوچستان کی طویل سرحد ایران سے ملتی ہے اس لئے باقی جگہوں پر اس کے تاثرات بعد میں آئیں گے سب سے پہلے بلوچستان کو اس کا غمیازہ بھگتنا پڑے گا۔