بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ہونے کے الزام میں گرفتار چار ملزمان کے کیس میں

محمد انور سمیت تین ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 9 جنوری 2016 14:16

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 09 جنوری۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ہونے کے الزام میں گرفتار چار ملزمان کے کیس میں محمد انور سمیت تین ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں را کے چار مبینہ ایجنٹ کے مقدمات کی سماعت ہوئی ،تفتیشی افسر نے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

تفتیشی افسر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ را ایجنٹ کیس میں تین ملزمان مفرور ہین جن میں سے ایک ملک سے باہر ہے ، جس پر عدالت نے تین مفرر ملزمان کے اشتہاری ہونے کی کارروائی کا حکم دے دیا۔ مفرور ملزمان میں ایم کیو ایم رہ نما محمد انور، محمود صدیقی اور محمد سلمان شامل ہیں جبکہ گرفتار ملزمان میں عبدالجبار،خالد امان ،محسن اور شفیق شامل ہیں۔

(جاری ہے)

چاروں ملزمان کو گلستان جوہر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمان پر بھارتی خفیہ ایجنسی راکا ایجنٹ ہونے اور بھارت سے تربیت لینے کا الزام ہے ملزمان سے دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برامد ہوا تھا۔دوسری جانب ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے ملزمان خالد شمیم اور محسن علی نے انکشاف کیا ہے کہ محمد انور نے پارٹی تقسیم کے خدشے پر ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے کی ہدایت دی ، 25 ہزار پاوٴنڈ بھی بھجوائے ، منصوبہ بندی نائن زیرو میں کی گئی ، عمران فاروق قتل کی ہدایت محمد انور نے دی ، منصوبہ بندی نائن زیرو پر ہوئی ، 16 ستمبر کو عمران فاروق کا قتل ، 17 ستمبر کو الطاف حسین کی سالگرہ پر خوشخبری سنائی ، کام ہونے کے بعد ہمارے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ، خالد شمیم ، محسن علی کا اعترافی بیان۔

مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں ملزم خالد شمیم نے اعتراف کیا ہے کہ ڈاکٹرعمران فاروق کو قتل کرنے کی ہدایت محمد انور نے دی۔ الطاف حسین کے کزن کے ہاتھ 25 ہزار پاوٴنڈ بھجوائے گئے۔ معظم اور کاشف علی کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی نائن زیرو میں بیٹھ کر کی۔ خالد شمیم کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کی 17ستمبر کو سالگرہ پر خوشخبری دینے کیلئے عمران فاروق کو16 ستمبر کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

عمران فاروق کے قتل کے بعد معظم کو کاشف نے کال کرکے بتایا کہ ماموں کی صبح ہوگئی۔ محمد انور نے کام ہونے کے بعد ہمارے قتل کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی۔ ملزم محسن علی نے انکشاف کیا کہ عمران فاروق کے قتل کیلئے ون پاوٴنڈ شاپ سے چھریوں کا سیٹ خریدا۔ 16 ستمبر کی شام عمران فاروق کے اچانک سامنے آکر اسے دبوچ لیا۔ کاشف نے عمران فاروق کے ماتھے پر اینٹیں مارنے کے بعد سینے اور پیٹ میں چھریوں سے وار کیے۔

واردات کے بعد رین کوٹ اور چھریاں راستے میں ہی پھینک کر فرار ہو گئے۔ ادھرلندن سے ایم کیوایم کے راہنماء محمد انور نے اپنے اوپر ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کروانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے کسی ذمہ دار یا کارکن کا اس واردات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے الزام میں پاکستان میں گرفتارافراد کے حوالے سے میڈیا پر جو اعترافی بیان سامنے آیا ہے اس میں انہیں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ محمد انور نے کہا ہے کہ وہ اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ یہ الزام سراسر جھوٹ ، بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے

متعلقہ عنوان :