لاہور کی سیشن عدالت نے ساتھی طالبعلم کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی سے نکالے جانے والے چار طالبعلموں کے خلاف یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا،،،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے طالبعلموں کو تعلیمی ادارے میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 9 جنوری 2016 12:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 جنوری۔2016ء) لاہور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عائشہ خالد نے کیس کی سماعت کی۔پنجاب یونیورسٹی کے وکیل ملک اویس خالد نے موقف اختیار کیا کہ ہیلے کالج آف کامرس میں زیر تعلیم چار طالبعلموں اسجد حسین،،سلمان احمد،،،وجاہت ذیشان اور احسن طفیل نے اپنے ساتھی طالبعلم کو اغواء کر کے ہوسٹل میں رکھا اور اسے تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے چاروں طالبعلوں کو شوکاز نوٹس جاری کئے مگر آج تک چاروں طالبعلم ڈسپلنری کمیٹی کے روبرو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے نہیں آئے جبکہ سول عدالت نے انہیں دوبارہ کالج میں داخلہ دینے کا حکم دے رکھا ہے جو کہ ڈسپلن سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہے۔جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ساتھی طالبعلم کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی سے نکالے جانے والے چار طالبعلموں کے خلاف یونیورسٹی کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا،،،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے نظم و ضبط کی پاسداری کی تعلیم دیتے ہیں،،،نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے طالبعلموں کو تعلیمی ادارے میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔