تھرپارکر میں قحط :مزید8بچہ لقمہ اجل بن گئے،ہلاکتوں کی تعداد28 ہو گئی

علاقے میں قحط کی صورت حال ہے ،میڈیا کا اسے" خطرناک " قرار دینا درست نہیں،صوبائی وزیرنصیرشاہ

ہفتہ 9 جنوری 2016 12:10

مٹھی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 جنوری۔2016ء) سندھ کے علاقے تھرپار کر میں غذائیت کی کمی سے مزید 8 بچے لقمہ اجل بن گئے، رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 28 ہوگئی کم سے کم 220 بچوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔مزکورہ بچے ہسپتال منتقل کیے جانے سے قبل ہی موت کا شکار ہوئے، ان میں سے 4 بچوں کا تعلق نگرپارکر کے دیہی علاقوں اور دیگر 4 کا تعلق مٹھی، اسلام کوٹ اور ڈیپلو سے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے موجودہ صورت حال پر قائم کی جانے والی کمیٹی کے رکن اور صوبائی وزیرِ خوراک سید نصیر حسین شاہ نے مٹھی کے ہسپتالوں کا دورہ کیا۔بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت قحط زدہ علاقوں میں قائم صحت کے یونٹس میں’مکمل سہولیات فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے تسلیم کیا کہ علاقے میں قحط کی صورت حال ہے تاہم میڈیا کی جانب سے اسے" خطرناک " قرار دینا درست نہیں۔خیال رہے کہ سندھ کے علاقے تھر کو موسمی اور ماحولیاتی حالات کے باعث ہر دس سال کے عرصے میں 2 سے 3 سال قحط کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ علاقہ ہندوستان کے علاقے راجستان سے منسلک ہے جہاں پر صورت حال یکساں ہے۔تھرپارکر کے ڈپٹی کمیشنر کی جانب سے پیش کی گئی تفصیلی رپورٹ پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے خود کہیں گئے کہ تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار اور متاثرہ آبادی کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے اور ساتھ ہی ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحیقین کو مالی معاوضے کی ادائیگی کا اعلان کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :