اقتصادی راہداری منصوبہ میں تبدیلی خیبرپختونخوا کے عوام پر وفاقی حکومت کا ڈرون حملہ ہے، گورنر کے پی کے اس کو باز رکھیں ورنہ صوبہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملاکر اسلام آبا کی جانب لانگ مارچ کریں گے

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان

جمعہ 8 جنوری 2016 21:16

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 جنوری۔2016ء ) جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں تبدیلی خیبرپختونخوا کے عوام پر وفاقی حکومت کا ڈرون حملہ ہے گورنر کے پی کے اس کو باز رکھیں ورنہ صوبہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملاکر اسلام آبا کی جانب لانگ مارچ کریں گے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے مشترکہ مفادات کونسل کاجو اجلاس طلب کیا تھا وزیراعظم اسے فوری طورر پر بلائے۔

وہ جمعہ کے روز گورنر ہاؤس پشاور کے سامنے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں تبدیلی کے خلاف دھرنا سے خطاب کر رہے تھے۔دیگر مقررین میں سینئر صوبائی وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان ،سینئر صوبائی وزیر اور قومی وطن پارٹی کے صوبائی چئیرمین سکندر خان شیرپاؤ ، جمعیت علماء اسلام س کے صوبائی امیر مولانا یوسف شاہ،پختونخوا اولسی تحریک کے طارق افغان ایڈوکیٹ کے علاوہ جماعت اسلامی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مشتاق احمد خان نے کہا کہ 28مئی کو وزیر اعظم کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے اور اعلامیہ پر اس کی حقیقی روح کے مطابق لفظ بہ لفظ عمل درآمد کیا جائے۔اقتصادی راہداری منصوبہ سے متعلق تمام دستاویزات،نقشے اب تک ہونے والے اقدامات،پیش رفت اور اس کے مختلف مراحل کے لیے مختص بجٹ کو عوام کے لیے مشتہر کیا جائے ،اسے پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹس اور میڈیا پر جاری کیا جائے۔

انھوں نے کہا اقتصادی راہداری منصوبہ سے متعلق چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کے علاوہ قومی اسمبلی میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی بنا کر ان کو مشاورت کے عمل میں شامل کیا جائے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات نے اپنے آپ کو نااہل ثابت کیا ہے راہداری منصوبہ ان کے بس کی بات نہیں وزیر اعظم اس منصوبہ کوا پنے ہاتھ میں لے کر چاروں صوبوں کے مفادات کو مد نظر رکھ غیر متنازعہ انداز میں کام آگے بڑھائیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ خطہ کے تمام ممالک کے تین ارب انسانوں کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے ۔اس سے پورے خطہ پاکستان اور خیبر پختونخوا میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 28مئی کو قومی قیادت کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرنے کے بجائے چند افراد اور سرمایہ داروں کے مفادات کے لیے اس منصوبہ کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں خیبر پختونخوا اسمبلی اور حکومت نے مثالی کارکرکردگی دکھائی ہے ہم اس کی تائید کرتے ہیں اور ان سے مکمل یک جہتی کاا علان کرتے ہیں۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہمارا صوبہ پچھلے دس پندرہ سال سے قدرتی اور انسانی آفات کی زد میں رہا ہے۔یہاں پر دو بار تباہ کن زلزلہ آیا دو بار قیامت خیز سیلابوں نے تباہی مچائی دو بار آئی ڈی پیز کے مسئلہ سے دو چار رہا اور چالیس سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کو سنبھالا ہوا ہے۔

اب اقتصادی راہداری منصوبہ میں ان تمام قربانیوں اور تکالیف کے ازالے کا وقت آیا تو وفاقی حکومت نے مشرقی اور وسطی روٹس کاذکر چھیڑ کر ہمارے صوبہ پر ڈرون حملہ کر دیا ہے۔ہم گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا کے سامنے دھرنا دے کر ان کے ذریعے وفاقی حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ وفاقی حکومت کو اس سے باز رکھے۔ ورنہ تین روز کے نوٹس پر اتنے لوگ جمع کرنے والی جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرے گی اور عوام کا سیلاب وزیر اعظم ہاؤس کو بہا لے جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری میں جتنی سرمایہ کاری ہو گی وہ پاکستان کے 70سال کے بجٹوں کو ملا کر اس کو تین سے ضرب دیا جائے راہداری منصوبہ کی رقم سے زیادہ ہے۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ یہ محض سڑک نہیں بلکہ چھ رویہ موٹر وے ہے۔اس کے ساتھ گیس پائپ لائن اور تیل پائپ لائن کے منصوبے ہیں۔اس میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے منصوبے ہیں۔اس کے دونوں طرف اقتصادی ٹریڈ زونز،لنک روڈز اور فاسٹ ریلوے ٹریکس کے علاوہ فائبر آپٹیک کے منصوبے ہیں۔

وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کو محروم رکھ کر 80فی صد فنڈ پنجاب کو دیئے ہیں اور خیبر پختونخوا کو محض 1.4فی صد پر ٹرخا دیا ہے۔مشاق احمد خان نے کہ کہ خیبر پختونخوا کو بجلی رائلٹی کے سینکڑوں ارب روپے سے محروم کیا جا رہا ہے۔صوبے کے حصے کا پانی دیگر صوبے استعمال کررہے ہیں اس کا معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے این ایف سی ایوارڈ آئینی تقاضہ ہے پنجاب اور وفاق اس میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا مشترکہ مفادات کونسل ایک آئینی ادارہ ہے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کافی عرصہ سے اس کا اجلاس بلانے کی درخواست دے رکھی ہے لیکن وزیر اعظم یہ اجلاس نہیں بلا رہے۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کے صبر کامزید امتحان نہ لیا جائے ورنہ کسی بھی وقت یہ مشتعل ہو کر بپھر سکتے ہیں جس کا انجام وزیر اعظم اور تخت اسلام ا ٓباد کے لیے اچھا نہیں ہوگا انھوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے عوام کے خلاف نہیں ہم اسلام آباد کے حکمرانوں کے ظلم کے خلاف ہیں۔وزیر اعظم ملک کی ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبہ کو متنازعہ نہ بنائیں۔