Live Updates

حکومت پاکستان سعودی ایران تنازع میں ثالث کا کردار ادا ، پاکستان کو 34ممالک کے اتحاد میں شمولیت بارے اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی، تنازع بڑھا تو اس کے اثرات پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ پر پڑیں گے،ایران کا خدشہ ہے کہ 34ممالک کا اتحاد اس کے خلاف ہے ، شیخ النمر کاسرقلم کرنا سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے ، ایران کو اس پرردعمل نہیں دکھانا چاہئے تھا، ایران نے سعودی سفارتخانے پر حملے کے ملزموں کے نام 10روزمیں سامنے لانے کی یقین دہانی کرائی ہے،پٹھانکوٹ حملہ امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کیلئے کرایاگیا، بعض لوگ بھارت بہتر تعلقات دیکھنانہیں چاہتے

تحریک کے سربراہ عمران خان کاسعودی عرب اور ایران کے سفیروں سے ملاقاتوں کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 8 جنوری 2016 21:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 جنوری۔2016ء) پاکستان تحریک کے سربراہ عمران خان نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ سعودی عرب ایران تنازع میں ا سے ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے ،حکومت کو 34ممالک کے اتحادمیں سوچ سمجھ کر جانا چاہیئے تھا، اسے 34ممالک کے اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی ، اگر ایران سعودی عرب تنازع بڑھا تو اس کے اثرات امت مسلمہ اور پاکستان پر بھی پڑیں گے ، ایران اور سعودی عرب کے سفیروں سے ملاقات ہوئی ہے ،ایرانی سفیر کا یہ موقف ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ ایران کے خلاف ہے، ایران نے سعودی سفارتخانے پر حملے کے ملزموں کے نام دس دن میں سامنے لانے کو کا کہا ہے ، ایران کو النمر کی پھانسی پر ردعمل نہیں دکھانا چاہئے کیونکہ یہ سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے ، النمر کیساتھ 44دیگر لوگوں کو بھی پھانسی دی گئی ہے جو اہل سنت ہیں پٹھانکوٹ حملہ امن مذاکرات کو ڈی ریل کرنے کے لئے کرایاگیا ، بھارت میں کچھ لوگ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے اور ایسے کچھ لوگ ہماری طرف بھی ہیں ،وزیراعظم کے کاروباری شراکت دار نے پٹھانکوٹ حملے میں پاکستانی ایجنسی کے ملوث ہونے کا بیان دیا ہے ۔

(جاری ہے)

خارجہ پالیسی ذاتی تعلقات بن چکی ہے ۔پاکستان کے پاس وزیر خارجہ نہیں ہے ،35سال پہلے ہم نے ڈالر لے کے ہم نے افغان جنگ میں شرکت کی اور نقصان اپنی عوام کو پہنچایا ۔ وہ جمعہ کو یہاں تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سعودی عرب اور ایران کے سفیروں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ایران تنازعے پر حکومت کو واضح موقف دینا چاہئے ، سرتاج عزیز ایوان میں کئی دفعہ واضح جواب نہیں دے سکے ۔

34ممالک کے اتحاد بارے انہیں کچھ علم نہیں تھا ،ایرانی اور سعودی سفیروں سے ملاقات میں دونوں کا موقف سامنے آچکا ہے ، ایران نے کہا ہے کہ النمر کی پھانسی سے ایران میں کافی غم وغصہ پایا جاتا ہے کیونکہ سعودی عرب نے ان کو حق بات کہنے پر پھانسی دی ہے ،سعودی سفیر نے کہا کہ ایران کو اس پر ردعمل نہیں دکھانا چاہئے کیونکہ یہ سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے اور النمر کیساتھ 44دیگر لوگوں کو بھی پھانسی دی گئی ہے جو اہل سنت ہیں ،ایران نے سعودی سفارتخانے پر حملہ کیا جس پر ہم نے سفارتی تعلقات ختم کئے ۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ سفارتخانے پر حملے کے ملزموں کے نام 10روز میں سامنے آ جائیں گے ۔عمران خان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو ایران کو یہ بتانا ہو گا کہ ہم ثالث کا کردار ادا کریں گے اور34ممالک کے اتحاد کے حوالے سے بھی اپنی پوزیشن واضح کرنی ہو گی ۔ہندوستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ امن عمل مذاکرات کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں ،میں نے نریندر مودی سے کہا تھا کہ تعلقات کو خراب کرنے کے لئے کچھ عناصر سرگرم ہوں گے لیکن دونوں ممالک کو مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے ،وزیراعظم کے کاروباری شراکت دار پاکستان کی ایجنسی کے خلاف بیان دیا ہے جس سے امن مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ڈالر لیکر تلور جیسے نایاب پرندے کے شکارکی اجازت دی جارہی ہے ،ہم نے اس سے پہلے بھی ڈالر لیکر پاکستانی عوامی پر جنگ مسلط کی ہے ،نائن الیون سے پہلے جو مجاہدین تھے ان کو ڈالر لیکر دہشتگرد بناکر مارا، آج قبائلی علاقوں میں 22لاکھ لوگ بے گھر ہیں ،ڈالر صاحب اقتدار نے لئے مگر عوام کو 100ڈالر کا نقصان ہوا۔

پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور عالمی برادری میں اس کا ایک مقام ہے ۔حکومت کو سعودی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیئے تھا ، مسلمان دنیامیں شیعہ سنی کشیدگی اور مشرق وسطی میں خانہ جنگی میں کوئی نادیدہ ہاتھ ملوث ہے ۔پاکستانی حکومت کو اپنا بہترین کردار ادا کرنا ہوگا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات