این اے 122 ووٹ منتقلی کیس کی سماعت سپیکرکے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث ایک مرتبہ پھر بغیر کارروائی کے ملتوی

ہمیشہ کیسز میں تاخیر وکلا کرتے ہیں جبکہ الزامات ہم پر عائد کیے جاتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر

جمعہ 8 جنوری 2016 21:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 ووٹ منتقلی کیس کی سماعت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث ایک مرتبہ پھر بغیر کارروائی کے ملتوی کر دی گئی اور الیکشن کمشن نے 19جنوری کو حتمی سماعت کے بعد فیصلہ سنانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا کہ ہمیشہ کیسز میں تاخیر وکلا کرتے ہیں جبکہ الزامات ہم پر عائد کیے جاتے ہیں۔

تفصیلات کیمطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے این اے 122 ووٹ منتقلی کیس کی سماعت کی سماعت اسپیکر ایاز صادق کے وکیل شاہد حامد کی عدم حاضری کے باعث بغیر کسی کارروائی کے 19 جنوری تک ملتوی کر دی گئی اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان گزشتہ سماعت کے بعد جہانگیر ترین کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر شدید برہم نظر آئے اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ 95 فیصد کیسز وکلا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں،19 جنوری کو اب حتمی سماعت ہو گی جس میں دلائل،بیانات قلمبند کرنے سمیت الیکشن کمیشن فیصلہ سنائے گا۔

(جاری ہے)

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علیم خان نے ایک مرتبہ پھر ایاز صادق پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ایاز صادق نے جعلسازی نہیں کہ تو نشاندہی کریں ہم معذرت کر لیں گے۔ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری بھی پیچھے نہ رہے اور جہانگیر ترین کو اگلے ہفتے این اے 154 میں بھی ووٹ منتقلی کے حوالے سے حقائق نامہ سامنے لانے کی دھمکی دے دی۔الیکشن کمیشن کے مطابق 19 جنوری کو ہونے والی سماعت اب حتمی ہو گی اور اسی روز اس کیس سے متعلقہ تمام امور مکمل کرتے ہوئے فیصلہ ہو گا۔