وائس چانسلر نے چالیس ملازمین کو بیک وقت برطرف کرکے مزدور دشمنی کا ثبوت دیا، مولانا محمد اسلم گزگی

ضرورت پڑی تو عدالت عالیہ کے دروازے پر بھی دستک دیں گے ، ضلعی امیر جماعت اسلامی بلوچستان

جمعہ 8 جنوری 2016 17:43

کوئٹہ((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 جنوری۔2016ء) )بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار سے چالیس لیبر کو ملازمت سے بر طرف کر نے کے خلاف سیاسی جماعتیں ،مزدور اتحاد اور برطرف ملازمین سرآپااحتجاج ،حکومت بے روزگاروں کو ملازمتیں دینے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کے وائس چانسلر نے چالیس کے قریب ملازمین کو بیک وقت برطرف کرکے مزدور دشمنی کا ثبوت دیاہے ،وائس چانسلر کے متعصبانہ رویہ اور غیر ذمہ دارنہ اقدامات کی وجہ سے ادارے سے پی ایچ ڈی پروفیسرحضرات چھوڑ کر جا رہے ہیں ،مقامی ملازمین کو نکال کر ان کی جگہ پر غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔

وائس چانسلر کے اقدامات کے خلاف احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کریں گے اور ضرورت پڑی تو عدالت عالیہ کے دروازے پر بھی دستک دیں گے اور ساتھ ساتھ وائس چانسلر ہٹاؤطلباو ملازمین کے مستقبل کو محفوظ بنامہم بھی شروع کریں گے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا محمد اسلم گزگی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی قائمقام صدر حیدر زمان بلوچ ،بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ماسٹر عبدالخالق غلامانی ،مزدور اتحاد کے چیئرمین آغا ذوالفقار علی شاہ او ر برطرف ملازمین کا نمائندہ ظہور احمد جتک نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینئر نائب امیر مفتی جاوید احمد منصوری ،بی این پی کے تحصیل صدر سفر خان مینگل اور یونیورسٹی سے برطرف کئے گئے ملازمین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور مزدور اتحاد کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار سے انتظامیہ نے چالیس کے قریب ملازمین کو ملازمت سے برطرفی کا پروانہ دیکر مزدور دشمنی کا ثبوت دیا ہے ۔

ہماری اطلاع کے مطابق ملازمین کو ملازمت سے نکالنے کا بنیادی مقصد غیر مقامی افراد کے لئے اسامیاں خالی کروانا ہے اور اس کا ابتداء ہو چکا ہے چمن ژوب اور مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو یہاں ملازمت پر رکھا گیا ہے ۔موجودہ وائس چانسلر کی جب سے یہاں تعیناتی ہوئی ہے تب سے وہ مقامی ملازمین کو تنگ کرنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرنا شروع کردیاہے۔

اس سے پہلے پی ایچ ڈی پروفیسران کوانتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا کر انہیں ادارے سے بے دخل کر نا شروع کردیا ہے ۔جبکہ دوسرے مرحلے میں درجہ چہارم کے ملازمین کو ان کی ملازمت سے فارغ کر دیاہے ۔ہمارے لئے افسوس کی بات یہ ہے کہ یونیورسٹی میں تعینات مقامی آفسران بھی وائس چانسلر کی انتقامی کاروائیوں میں ان کا ہمنواء بن رہے ہیں ہم انہیں بتا نا چا ہتے ہیں کہ وائس چانسلر یونیورسٹی میں لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر گامزن ہے سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور مزدور اتحاد کے رہنماوں نے کہا کہ وائس چانسلر اخبارات میں ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں کہ انہوں نے ادارے کے لئے کروڑوں روپے کی خطیر رقم منظور کروائی ہے مگر زمینی حقائق بلکل مختلف ہیں عدم سہولیات کی وجہ سے ادارے میں تعلیمی سلسلہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔

ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خود سے اس انتقامی کاروائیوں سے الگ رکھیں وائس چانسلر کی کاروائیاں اب ہمارے لئے نا قابل برداشت ہو گئے ہیں ہم انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کو انتقامی اماجگاہ بننے نہیں دیں گے اور نہ ہی مزید انتقامی کاروائی برداشت کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور مزدور اتحاد کے رہنماوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی اس بنیادی مسئلے پر خاموش ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 18 جنوری تک نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمت پر بحال نہیں کیا گیا تو ہم سخت احتجاج شروع کریں گے اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے مقامی قیادت کا کہنا تھا کہ بلوچستان انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کسی ماہر تعلیم کو تعینات کیا جائے۔ مزکورہ وائس چانسلر کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے ۔

اس لئے انہیں نہ یہاں کے مسائل کا ادراک ہے اور نہ ہی انہیں رویوں و عوام کے مزاج سے آگاہی حاصل ہے انہوں خضدار سے منتخب عوامی نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نا انصافی کے خلاف آواز بلند کر کے برخاست کئے گئے ملازمین کو ان کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی او روزیراعلیٰ بلوچستان نوا ب ثناء اﷲ خان زہری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ وائس چانسلر کے تبادلے کے فوری احکامات جاری کردیں ۔

متعلقہ عنوان :