محکمہ صحت ٹانک کے56ہڑتالی ملازمین نے خودکشی کرنے کی دھمکی دیدی

جمعہ 8 جنوری 2016 15:10

ٹانک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 جنوری۔2016ء) محکمہ صحت ٹانک کے56ہڑتالی ملازمین نے خودکشی کرنے کی دھمکی دیدی 12ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے پر بغیر علاج کے دو اہلکاروں کے چھوٹے بچے انتقال کرگئے ہیں، ڈی جی ہیلتھ کے انکوائری رپورٹ کو جانبدارانہ اور تعصب پر مبنی قرار دے دیا،انکوائری میں ملازمین کے بیانات کو قلمبند کرنے اور دستاویزات چیک کرنے کے بجائے صرف ڈی ایچ او اور میڈیکل آفیسر کے زبانی بیانات زیر قلم لائے گئے ہیں ، موجودہ ڈی ایچ او ڈاکٹر طاہر جاوید، سابقہ ڈی ایچ او ڈاکٹر اسلم بلوچ اور پی ٹی آئی کے ایم این اے انجینئرداور کنڈی کے درمیان ذاتی رنجش اور محکمانہ انکوائریوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اہلکاروں کو قربانی کابکرا بناکرہمیں غیر قانونی تقرریوں کے ذریعے بدنام کر نے کی ناکام کوشش کررہے ہیں حالانکہ قبل ازیں 2013میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانے والی انکوائری کی روسے تمام تقرریاں میرٹ پر قرار دینے کے ساتھ ساتھ تمام ریکارڈ کی موجود گی کا ذکر کیا جاچکا ہے جسمیں موجودہ ڈی ایچ او اُسوقت تقرریوں کے سلیکشن کمیٹی کے ممبر تھے اور انکے دستخط تمام کاغذات پر بھی موجود ہیں جبکہ آج اپنے مذموم مقصد کو کامیاب کرانے کیلئے انہوں نے میرٹ لسٹ قصداً غائب کردی ہے ان خیا لات کا اظہار ڈی ایچ کیو ہسپتال ٹانک کے 56کام چھوڑ ہڑتالیملازمینکے مشران نیک نواز خان اور رضوان اللہ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ٹانک میں کئی ہفتوں سے قائم ہڑتالی کیمپ میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیااُنہوں نے کہا کہ دونوں مذکورہ افسران 2013میں ڈی جی ہیلتھ کی جانب سے مقرر کی جانے والی انکوائری رپورٹ نمبر260-61CC/2085/2013 کوردی ٹوکری میں ڈال دیا ہے جس میں انکوائری آفیسر میڈیکل سپرڈینڈینٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال مردان ڈاکٹر عبد الرحیم نے ڈی جی ہیلتھ کی جانب سے قائم کی گئی انکوائری میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ کے تمام خالی آسامیاں اخبار میں مشتہر کرنے کے بعد باقاعدہ میرٹ کے مطابق عمل میں لائی گئیں ہیں اور اس میں کس بھی قسم کی کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی اور تمام تر ریکارڈ اور میرٹ لسٹ موجود ہے اگر اس وقت تقرریوں کو قانونی قرار دینے کے بعد 3سال سے زائد عرصہ تک ہمیں تنخواہیں ملتی رہیں لیکن اچانک ہماری تقرریوں کا ریکارڈ کیسے غائب ہوگیاحالانکہ ہماری تنخواہوں کی بندش کے فوراً بعدہم نے پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بنچ سے رجوع کیا جس کا فیصلہ بھی ملازمین کے حق میں دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں تنخواہیں نہ دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں جعلی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے یہ سراسر ناانصافی اور میرٹ کا گلہ دبانے کے مترادف ملازمین کے مطابق دونوں افسران اور ڈی جی ہیلتھ ملی بھگت سے ہمیں نوکری سے ہٹانے کے درپے ہیں اور ہماری جگہ پیسے لیکر اپنے من پسند افراد کو بھرتی کرنے کی مذموم سازش کررہے ہیں ہم نے ایک تحریری لیٹر اپنے ایم ایس اور دیگر حکام کو جاری کر دیا ہے کہ گزشتہ 12ماہ سے ہمارے بچوں فاقوں کا شکار ہیں ج جو ناقابل برداشت ہے اگر ہماری تنخواہیں فوری طور پر ریلیز نہ کی گئیں تو ہم خود کشی سے بھی گریز نہیں کرینگے جسکی تمام تر ذمہ داری ایم ایس اور ڈی ایچ او ٹانک سمیت ڈی جی ہیلتھ پر عائد ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :