گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق سفارشات مرتب کرنے کا کام جاری‘

کمیٹی جلد ہی اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے کر وزیراعظم نواز شریف کو پیش کرے گی

جمعرات 7 جنوری 2016 22:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق سفارشات مرتب کرنے کا کام جاری ہے اور اس ضمن میں قائم کمیٹی جلد ہی متوقع طور پر انھیں حتمی شکل دے کر وزیراعظم نواز شریف کو پیش کرے گی۔یہ علاقہ تاریخی اعتبار سے کشمیر کے خطے میں شامل تھا جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہند کے بعد ہی سے متنازع چلا آرہا ہے۔

گلگت بلتستان نے پاکستان سے الحاق کیا تھا لیکن اسے پاکستان کے آئین کے مطابق وہ اختیارات یا حیثیت حاصل نہیں جو دیگر چار صوبوں کو حاصل ہے۔اسی بنا پر اطلاعات کے مطابق چین کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ 46 ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک ایسے علاقے کو شامل کرنا کس حد تک قابل عمل ہو گا کہ جس کی آئینی حیثیت سے متعلق ابہام پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن ان اطلاعات کے بارے میں گلگت بلتستان اور پاکستان کی حکومت کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر اور جنوب مغربی پاکستانی شہر گوادر کے درمیان ایک کلیدی حصہ گلگت بلتستان سے ہی گزرنا ہے۔پاکستان کے وزیراعظم نے اس علاقے میں آئینی اصلاحات سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے حکام کے بقول خاصی حد تک اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ایک ترجمان سجاد الحق نے بتایا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کے تناظر میں خطے کے مستقبل کے حوالے سے کوئی بات کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔یہ پاکستان کا واحد خطہ ہے جس کی سرحدیں تین ملکوں، چین، افغانستان اور بھارتی کشمیر سے ملتی ہیں اور اسی بنا پر دفاعی اعتبار سے بھی اس کی پاکستان کے لیے بہت اہمیت ہے۔

متعلقہ عنوان :