مرکزی بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر سولہ ارب ڈالر تک پہنچ چکے ، آٹھ ارب ڈالر کے واجبات ہیں،سینیٹ کمیٹی

نیشنل بنک میں بھرتیوں کے طریقہ کار میں کمزوریوں کی وجہ سے سخت کارروائی کرنا پڑی ہے، گورنر اسٹیٹ بنک ۔جنوری دوہزار اٹھارہ کے بعد ملک بھر میں صرف مشینوں کی تصدیق سے جاری ہونیوالے نوٹ ہی قابل قبول ہوں گے،کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 7 جنوری 2016 22:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ مرکزی بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر سولہ ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جن میں سے آٹھ ارب ڈالر کے واجبات ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بنک اشرف واتھرا نے کہا کہ نیشنل بنک میں بھرتیوں کے طریقہ کار میں کمزوریوں کی وجہ سے سخت کارروائی کرنا پڑی ہے۔

جنوری دوہزار اٹھارہ کے بعد ملک بھر میں صرف مشینوں کی تصدیق سے جاری ہونیوالے نوٹ ہی قابل قبول ہوں گے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اسٹیٹ بنک کراچی میں ہوا۔ گورنر اسٹیٹ بنک ڈاکٹر اشرف وتھرا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جعلی کرنسی کی روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

جس کے تحت پہلے مرحلے میں جنوری دوہزار سترہ تیس بڑے شہروں میں نوٹوں کی تصدیق کی مشینیں نصب کی جائیں گی جب کہ جنوری دو ہزار اٹھارہ کے بعدصرف مشینوں سے جاری ہونے والے نوٹ ہی قابل قبول ہوں گے۔ جعلی کرنسی کی روک تھام کے لیے تمام اے ٹی ایم مشینوں پر بھی جدید لاک اپ سسٹم نصبب کیا جائے گا۔ اجلاس میں کمرشل بنکوں کے سربراہان بھی شریک ہوئے جنہوں نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جعلی کرنسی کی روک تھام کے لیے مرکزی بنک کی ہدایات کے مطابق نوٹوں کی تصدیق کی مشینیں نصب کی جارہی ہیں جب کہ اے ٹی ایم مشینوں پر بھی یہ نظام لگایاجائے گا۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ جعلی کرنسی کی آڑ میں عام صارفین کو ہراساں نہ کیا جائے جب کہ قوانین میں بھی ترمیم کی جاسکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسٹیٹ بنک سے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال کے بارے میں سوال کیا۔ جس پر اسٹیٹ بنک کے حکام نے بتایا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اکیس ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ مرکزی بنک کے پاس سولہ ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جن میں سے آٹھ ارب ڈالر کے واجبات بھی ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بنک ڈاکٹر اشرف وتھرا نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادری راہداری کا کوئی منصوبہ رجسٹریشن کے لیے تاحال مرکزی بنک کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بنک کے ریکروٹمنٹ کے طریقہ کار کے عمل میں کمزوریوں کے باعث سیکشن اکتالیس کا نفاذ کیا گیا ہے۔جس کے تحت نیشنل بنک کے بورڈ کو کسی بھی افسر کی تعیناتی ، ترقی یا تبادلے سے قبل مرکزی بنک سے اجازت لینا ہوگی۔

اگر نیشنل بنک اس عمل کو بہتر کر لے تو یہ پابندی اٹھا دیں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل بنک نے احسان قادر نامی ایک شخص کو ایگزیکٹو وائس صدرٹریننگ کے عہدے پر تعینات کیا ہے جن کا اس شعبے میں کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اسٹیٹ بنک کے حکام نے کمیٹی کو کرنسی سواپ ایگریمنٹس پر بھی بریفنگ دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان معاہدوں کے تحت تمام بنکوں اورتاجروں کو کرنسی سواپ کا آپشن فراہم کردیا گیا ہے، وہ جب چاہیں اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔

آئندہ سالوں میں کرنسی سواپ کی اہمیت میں اضافہ ہوگا ۔ خاس طور پر چینی سرمایہ کار پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں اس سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔ اجلاس میں سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر فتح محمد حسنی، سینیٹر اسلام الدین شیخ، سینیٹرنسرین جلیل اور سینیٹر محسن لغاری نے شرکت کی۔