مطیع الرحمان نظامی کو سزائے موت عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں حسینہ واجد کی جانب سزائے موت کے واقعے پر بنگلہ دیشی حکومت سے جواب طلب کریں ، ناظم اعلیٰ جمعیت

بنگلہ دیش 1974ء میں کئے جانے والے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جبکہ حکومت پاکستان مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے ،لیاقت بلوچ ، زبیر حفیظ، عائشہ سیداور دیگر کا احتجاجی مظاہرے سے خطاب

جمعرات 7 جنوری 2016 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماء اور معروف مذہبی اسکالر مطیع الرحمان کو سزائے موت دینے کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ نے آبپارہ اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا ، جس کی قیادت ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان زبیر حفیظ نے کی، مظاہرے سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، زبیر حفیظ، نفیسہ خٹک، عائشہ سید، میاں اسلم اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دینا انصاف کا قتل ہے ۔بھارت نواز حسینہ واجد اپنے اقتدار کو طوالت دینے کے لئے اپنے سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹا رہی ہے۔

(جاری ہے)

حسینہ واجد کی حکومت بھارتی ایماء پربنگلہ دیش بننے سے پہلے کے واقعات پرجماعت اسلامی کی قیادت کو سزا دے رہی ہے جو کہ عالمی قوانین کے خلاف ہے۔

بھارت نواز حکومت بنگلہ دیش میں سیکولرازم کو فروغ کرنا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے وہ اسلام پسندوں کے خلاف ہے ۔حسینہ واجد بھارتی ایما پر خود ساختہ جنگی ٹریبونلز کے ذریعے اسلام پسندوں دینی اور اپوزیشن رہنماؤں کو راستے سے ہٹاناچاہتی ہے لیکن بنگلہ دیش کے غیور اور اسلام پسند عوام بھارت اور حسینہ واجد کی سازشوں کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں اور لاکھوں افراد بنگلہ دیش میں آج بھی مظاہرے کر رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ مطیع الرحمان کو سزائے موت دینے کا فیصلہ عالمی قوانین کے منافی اور انصاف کا قتل عا م ہے ۔حسینہ واجد اپنی ساکھ بچانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہیں اوراپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو نشانہ بنا رہی ہے۔اس موقع پر ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان زبیر حفیظ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مطیع الرحمان کو سزائے موت سنانا عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں حسینہ واجد کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو دی جانے والی سزاؤں پر بنگلہ دیش حکومت سے جواب طلب کریں، بنگلہ دیش 1974میں جنگی قیدیوں اور دیگر معاملات پر کئے جانے والے معاہدوں سے مکر رہا جبکہ حکومت پاکستان مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے یہ غفلت پاکستان میں موجود محب وطن افراد کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے، اور ہم اس پر حکومت سے جواب طلب کرنے کے لئے حق بجانب ہیں۔انہوں نے عالمی برادی سے مطالبہ کیا کہ وہ بنگلہ دیش میں عالمی قوانین کے منافی اقدامات کو ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ حکومت پاکستان بنگلہ دیش حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے سخت خارجہ پالیسی اپنائے۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے1971 کے جن جنگی جرائم کی آڑ میں اسلامی رہنماؤں کو قید وبند اور پھانسیوں کی سزاؤں کا سلسلہ شروع کر رکھاہے وہ سراسر غلط ہے یہ سب اقدامات محض بنگلہ دیش میں بھارتی اثرورسوخ کا نتیجہ ہیں چنانچہ حکومت پاکستان کو فوری طور پر عالمی اداروں سے رابطہ کر کے اس ظلم کو رکوانے کی کوششیں کرنی چاہیں شیخ حسینہ واجد حکومت کے قائم کردہ ’وار کرائم ٹریبیونل‘ عدل و انصاف سے کھلواڑ، حقوقِ انسانی کی پامالی اور اخلاقی و اسلامی قدروں سے کھلا مذاق ہے۔