بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پھانسیوں کے خلاف لیاقت بلوچ کے قیادت میں اسلامی جمعیت طلباء کی احتجاجی ریلی

خدانخواستہ بلوچستان میں دشمن کی سازش کامیاب ہو گئی توسب کو وہی سزا ملے گی جو بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی قیادت کو مل رہی ہے ،حسینہ واجد بھارت کی کٹھ پتلی ہے ، وہ نام نہاد ٹریبونل کے ذریعے در اصل اس وقت کے پاک فوج کے جرنیلوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی تیاری کر رہی ہے ، محض ایک سفارتکار کو نکالنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا ، مطیع الرحمان کو پھانسی دی گئی توپورا خطہ طویل مدت تک تلخیوں میں چلا جائے گا پاکستان ترکی ملائشیا ، انڈونیشیا ، اور الجزائر حسینہ واجد کا ہاتھ روکیں ، پاکستانی حکومت کی خاموشی افسوسناک ہے، مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے ، قائمقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور دیگر کا ریلی سے خطاب

جمعرات 7 جنوری 2016 22:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء ) بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی جانے والی پھانسیوں اور سزائے موت کے خلاف اسلامی جمعیت طلباء کے زیر اہتمام آبپارہ چوک سے سرینا چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کی قیادت قائمقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ، ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلباء پاکستان زبیر حفیظ رکن قومی اسمبلی عائشہ سید ، میاں محمد اسلم اور کاشف چودھری نے کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما 1971میں بھارتی سازش کے سامنے سینہ سپر ہوئے اور پاکستان کو متحد رکھنے کی جدوجہد کی مطیع الرحمان نظامی متحد پاکستان پر یقین رکھتے تھے انکی سزائے موت پر مہر ثبت کر کے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے انصاف اور عدل کا خون کیا ہے حالانکہ انکی صفائی نریندر مودی دے چکے ہیں مودی نے بنگلہ دیش میں واضح کیا ہے کہ وہ مکتی باہنی میں شامل تھے انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ بلوچستان میں دشمن کی سازش کامیاب ہو گئی تو ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سمیت جس قیادت نے فوجی آپریشن کی حمایت کی ہے کیا ان کو بھی وہی سزا ملے گی جو بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی قیادت کو مل رہی ہے حسینہ واجد بھارت کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے بنگلہ دیش میں عملاً بھارت کی حکمرانی ہے 1974کے تین ملکی معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے حسینہ واجد نام نہاد ٹریبونل کے ذریعے در اصل اس وقت کے پاک فوج کے جرنیلوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی تیاری کر رہی ہے ہم حکومت وقت سے کہتے ہیں کہ محض ایک سفارتکار کو نکالنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دینا ایک بڑا جرم ہو گا جسکی بنیاد پر پورا خطہ طویل مدت تک تلخیوں میں چلا جائے گا پاکستان ترکی ملائشیا ، انڈونیشیا ، اور الجزائر آگے بڑھے اور حسینہ واجد کا ہاتھ روکیں اسی طرح سے ایران اور سعودی عرب کی تلخی میں عالم اسلام کی تقسیم کا تماشہ دیکھنے کی بجائے اسلامی قیادت آگے بڑھے اور سنجیدہ قدم اٹھائے مطیع الرحمان نظامی کو فوری طور پر رہا کیا جائے ورنہ احتجاج کا یہ سلسلہ پاکستان اور پوری دنیا میں پھیلے گا اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم اعلی زبیر حفیظ نے کہا کہ ہمیں گلہ حسینہ واجد سے نہیں بلکہ ان سے ہے جو اس معاملے کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہیں اگر پاکستانی حکمرانوں کا یہی رویہ رہا تو ملک بھر میں کوئی ہمدرد نہیں ملے گا پاکستانی حکومت کی خاموشی اور غفلت شرمناک ہے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے جماعت اسلامی کی رکن اسمبلی عائشہ سید نے کہا کہ مطیع الرحمان نظامی دو دفعہ بنگلہ دیش کے وزیر رہے اس وقت یہ جرائم کیوں یاد نہ آئے 42سال بعد جعلی ٹریبونل کے ذریعے جماعت اسلامی کی قیادت کو سزا سنائی جا رہی ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دنیا بھر میں اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرے یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ پاکستانیوں کا مسئلہ ہے اس پر خاموشی پاکستان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔