سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قومی صحت کا میڈیکل ریسرچ کونسل کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار ، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015 پر غور ملتوی ، میڈیکل ریسرچ کونسل کی مجموعی کار کردگی کا جائزہ لینے کے بعد بل پر غور کرنے کا فیصلہ

اس وقت ہزاروں مصنوعات رجسٹریشن کیلئے التواء کا شکار ہیں، ڈی آر اے پی غیر ضروری اعتراضات ہٹا کر دواؤں کی رجسٹریشن کو یقینی بنائے، کمیٹی کی ہدایت

بدھ 6 جنوری 2016 21:54

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے میڈیکل ریسرچ کونسل کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015 پر غور ملتوی کر دیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ میڈیکل ریسرچ کونسل کی مجموعی کار کردگی کا جائزہ لینے کے بعد بل پر غور کیا جائیگااور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائیگا۔

کمیٹی نے کہا کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں پراڈکٹس رجسٹریشن کیلئے التواء کا شکار ہیں اور اس سلسلے میں ڈی آر اے پی کو موثر کردار ادا کرکے غیر ضروری اعتراضات ہٹا کر دواؤں کی رجسٹریشن کو یقینی بنائے تاہم کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ معیار پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز کااجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سجاد حسین طوری کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سجاد طوری نے کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا مقصد ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو کہ بہتر پالیسی سازی میں حائل ہیں اور مسائل کا حل نکال کر وزارت اور اس کے متعلقہ اداروں کی معاونت کر کے صورتحال میں بہتری لانا ہے ۔ کمیٹی نے کہا کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں پراڈکٹس رجسٹریشن کیلئے التواء کا شکار ہیں اور اس سلسلے میں ڈی آر اے پی کو موثر کردار ادا کرکے غیر ضروری اعتراضات ہٹا کر دواؤں کی رجسٹریشن کو یقینی بنائے تاہم کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ معیار پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔

کمیٹی نے میڈیکل ریسرچ کونسل کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015 پر غور ملتوی کر دیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ میڈیکل ریسرچ کونسل کی مجموعی کار کردگی کا جائزہ لینے کے بعد بل پر غور کیا جائیگااور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائیگا۔سینیٹر زنعمان وزیر ، کلثوم پروین ، میاں عتیق وغیرہ نے ڈی آر اے پی سے ادوایات کی رجسٹریشن کیلئے اختیار کئے گئے لائحہ عمل کے بارے میں سوالات بھی کئے ۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ تحقیق کا شعبہ انتہائی کمزور ہے اور اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ادویات اور خاص طور پر ویکسینز کی تیاری کو یقینی بنایا جائے ۔کمیٹی نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے متعلق محمد ریاض کی عوامی عرضداشت پر بھی بحث کی اور اس سلسلے میں ضروری ہدایات بھی دیں ۔

کمیٹی نے ڈی آر اے پی کے اعلیٰ حکام کو وٹامن پالیسی لانے پر بھی زور دیا ۔کمیٹی نے فارماسیو ٹیکل کے شعبے کو درپیش مسائل پر تفصیلی بحث بھی کی۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کمیٹی کی توجہ فارماسیوٹیکل شعبے کے اہم مسائل کی طرف مبذول کرائی۔ کمیٹی نے ہیپٹائٹس کی ادویات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرنے کی بھی تجویز دی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین ،نعمان وزیر خٹک،میاں عتیق ، ڈاکٹر اشوک کمار ، عائشہ رضا فاروق ،ڈاکٹر ٖغوث محمد نیازی اور وزیر مملکت سارہ افضل تارڑ اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی

متعلقہ عنوان :