قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ ، چیئرمین ایف بی آر ، چیئرمین سٹیٹ بنک کی تاخیر سے آمد ،اراکین کا ناراضگی کا اظہار

کمیٹی نے فارن ایکسچینج ترمیمی بل 2014 پر حکومت کو کام مکمل کرنے کے لئے دو ہفتے کا وقت دیدیا ، بنکوں کا ترمیمی بل 2015 اگلے اجلاس تک موخر

بدھ 6 جنوری 2016 21:54

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں سیکرٹری خزانہ ، چیئرمین ایف بی آر ، چیئرمین سٹیٹ بنک کی آدھا گھنٹہ تاخیر سے شرکت ، اراکین کمیٹی انتظار کرتے رہے اور شدید ناراضگی کا اظہار کیا ۔ وزارت خزانہ میں جاری اہم اجلاس کی وجہ سے تاخیر ہوئی معذرت قبول کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ انداز بالکل غلط ہے عدم تعاون کی وجہ سے کمیٹی کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ انہوں نے پچھلی میٹنگ میں بھی ایسا ہی کیا تھا یہ کمیٹی کے ساتھ مذاق ہے ان کے خلاف رولنگ دی جائے ۔ کمیٹی نے فارن ایکسچینج ترمیمی بل 2014 پر حکومت کو کام مکمل کرنے کے لئے دو ہفتہ کا وقت دے دیا اور بنکوں کو ترمیمی بل 2015 کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے حکومت کو ہدایت کی کہ صنعتی اور کمرشل درآمدات کے لئے علیحدہ علیحدہ ٹیکس ریٹ مقرر کرنے کی وجہ سے صنعتی درآمدات کے لئے چھوٹ کا وسیع پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔

دنیا میں کہیں بھی دونوں شعبوں میں ٹیکس کے ریٹ کا اتنا فرق نہیں ہوتا اس کو ٹھیک کیا جائے ۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں فارن ایکسچینج ترمیمی بل 2014 ، بنکس ترمیمی بل 2015 کمرشل اور صنعتی درآمدات کے لئے مختلف ٹیکسوں کے حوالے سے بحث کی گئی ۔ اجلاس میں سیکرٹری فنانس، چیئرمین ایف بی آر ، چیئرمین سٹیٹ بنک آف پاکستان آدھا گھنٹہ تاخیر سے شامل ہوئے جس پر کمیٹی ممبران بشمول ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، مراد سعید ، دانیال عزیز ، پرویز ملک سمیت دیگر اراکین کی جانب سے شدید برہمی اور ناراضگی کا اظہار کیا ۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کمیٹی کو نظر انداز کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق ہے سخت رولنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پچھلی میٹنگ میں بھی یہی رویہ اختیار کیا تھا ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ میٹنگ کو موخر کردیں اور تمام اخراجات اور جرمانہ سیکرٹری فنانس اور آج کے پروگرام میں مدعو لوگوں پر ڈالا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ طریقہ کار غلط ہے بغیر اطلاع کے اس طرح نہیں کرنا چاہیے ۔

اجلاس میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ 40 ارب کے نئے ٹیکسز ، کسان پیکج اورایک ٹریڈ یونین کے ایشوز کو ایجنڈا میں کیوں نہیں شامل کیا گیا۔اس پر سیکرٹری فنانس نے کہا کہ قانون کے مطابق ایجنڈا چیئرمین کمیٹی اور متعلقہ وزیر کے مشورے سے فائنل ہوا تھا اور کمیٹی کے بھیجے گئے ایجنڈا سے منسٹر نے اتفاق نہیں کیا تھا ۔ اس پر ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر ایجنڈا وزیر نے ہی طے کرنا ہے تو کمیٹی کو وزارت میں ہی شفٹ کیا جائے اور کمیٹی کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ۔

سیکرٹری فنانس نے کہا کہ آپ کو اگر قانون پر اعتراض ہے تو تبدیل کرا لیں ، تاخیر سے اجلاس میں شرکت کرنے پر سیکرٹری فنانس نے کمیٹی سے معذرت کی اور کہا کہ وزارت فنانس کے اہم اجلاس کی وجہ سے ہمیں کمیٹی کے اجلاس میں بروقت شرکت نہیں کر سکے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے کمیٹی کے ذمہ قانون سازی کے حوالے سے کام میں تاخیر ہو رہی ہے ۔

حکو نے فارن ایکسچینج ترمیمی بل پر کام کرنے کے لئے مزید دو ہفتہ کا وقت مانگا۔ کمیٹی نے بنکوں کے ترمیمی بل 2015 کو اگلے اجلاس تک موخر کیا ۔ چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے حکومت کو ہدایت کی کہ صنعتی اور کمرشل درآمدات کے لئے علیحدہ علیحدہ ٹیکسز کا وسیع پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔ دونوں شعبوں کے لئے مختلف ریٹس ہونے کی وجہ اور صنعتی شعبوں کو ٹیکس میں رعایت ملنے کی وجہ رشوت دے کر کمرشل امپورٹر فائدہ اٹھا لیتے ہیں اور پورا ٹیکس نہیں دیتے انہوں نے کہا کہ دنیا میں دونوں شعبوں کے لئے ٹیکس میں اتنا فرق نہیں ہوتا اس حوالے سے نئی سٹڈی کی جائے ۔