قاضی حسین احمد تکفیری فتنہ ختم کرنا چاہتے تھے، مذہبی جماعتوں کو اکٹھا کرکے اتحاد امت کا پیغام دیا، علامہ سبطین سبزواری

سابق امیر جماعت اسلامی شام، ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعات کو حل کروانے کی خواہش رکھتے تھے، صدر شیعہ علماکونسل پنجاب

بدھ 6 جنوری 2016 21:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 جنوری۔2016ء) شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سینر نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمدف کی سیاسی اور مذہبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم صلح جو اور مختلف الخیال لوگوں کو ساتھ لے کرچلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

ہمیشہ معاشرے میں محبتیں بانٹنے والے اور دہشت گردی کو مسترد کرنے والے لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ ایک بیان میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ وطن عزیزمیں اسلامی نظام کے قیام کے لئے مشترکہ جدوجہد قاضی حسین احمد کا خواب تھا ،جس کا آغاز انہوں نے قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد علی نقوی ، علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم اور دیگر قائدین کے ساتھ شروع کیا۔

(جاری ہے)

اور سیکولر ازم کی بات کرنے والوں اورمسلمانوں میں اختلافات کو شریعت کے نفاذ میں رکاوٹ کا طعنہ دینے والوں کی زبانیں بند کروادی تھیں۔ قاضی حسین احمد نے اتحاد امت کے لئے اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک جدوجہد جاری رکھی۔مرحوم امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے بھی مداح تھے جنہوں نے ایران میں اسلامی انقلاب برپا کرکے ثابت کردیا تھا کہ علما بھی حکومت اور سیاست کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہیں صرف محراب و منبرتک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قاضی حسین احمدنے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم پر مختلف مذہبی جماعتوں کو اکٹھا کرکے اتحاد امت کا پیغام دیا۔ اور اب وہ چاہتے تھے کہ اس پیغام کو بین الاقوامی سطح پر بھی لے جاکر شام،عراق، بحرین ، ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعات کے حل میں اپنا کردار ادا کریں ، تاکہ دہشت گردی ، تکفیریت اور نفاق امت جیسے فتنے ختم کئے جاسکیں۔