ہر شہری کو تمام سرکاری ہسپتالوں میں بہتر علاج مہیا کرنے کیلئے صوبے میں سہولیات کا دائرہ وسیع کیا جائے ،بلاول بھٹو زرداری

تھرپارکر اور دور دراز کوہستان کے باسیوں کو علاج کی بہتر سہولیات مہیا کرنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں مزید بہتری لائی جائے، چیئرمین پیپلزپارٹی

بدھ 6 جنوری 2016 20:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 جنوری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا ہے کہ صوبے کے عوام خصوصاً صحرائی علاقہ تھرپارکر اور دور دراز کوہستان کے پہاڑی علاقوں کے باسیوں کو علاج کی بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں مزید بہتری لائی جائے، بلاول بھٹو زرداری نے ان خیالات کا اظہاربدھ کو بلاول ہاؤس میں چائلڈ لائیف فاؤنڈیشن این جی او کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا، وفد میں ڈاکٹر نصیرالدین محمود، ڈاکٹر احسان ربانی، نعیم آرائین (صدر ٹیکساس)، سید ریاض حسین( صدر جاپان) اور محمد ہارون ( جنرل سیکریٹری جرمنی) شامل تھے، اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی پارلیامینٹرینز کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر، جمیل سومرو اور دیگر بھی موجود تھے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تعلیم اور صحت شعبے پیپلزپارٹی کی اولیت میں شامل ہیں اور پارٹی کی جانب سے سندھ حکومت کو بھی کہا گیا ہے کہ صوبے میں صحت کی سہولیات کا دائرہ وسیع کیا جائے تاکہ ہر ایک شہری کو تمام سرکاری ہسپتالوں میں بہتر علاج مہیا ہو سکے، انہوں نے کہا کہ شعبہ صحت میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایک نیک شگون ہے اور امید ہے کہ یہ پارٹنرشپ حکومت سندھ کے عوام کو بہتر علاج کی سہولیات میسر کرنے کے مشن کو مزید تقویت دے گی، مقامی این جی او چائلڈ لائیف فاؤنڈیشن حکومت سندھ سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ معاہدے کے تحت 2011سے کراچی سول ہسپتال اور 2013سے این آئی سی ایچ میں بچوں کے ایمرجنسی رومزکی نگہبانی کر رہی ہے اس دوران 9لاکھ بچوں کا مفت علاج کیا گیا، ملاقات کرنے والے وفد نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ ان کی این جی او کو کراچی سول اسپتال میں علاج کے لیے آنے والے بچوں کے جلد علاج کے لیے مزید جگہ درکار ہے اور ساتھ ساتھ ہم کورنگی اسپتال میں بھی بچوں کے ایمرجنسی رومز قائم کرنا چاہتے ہیں، جس پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی وزیر صحت کو ہدایت کی کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو علاج کی بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے حکومت اور این جی اوز کے درمیان تعاون کو مزید وسیع کرنے کے لیے راستے تلاش کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :