حلقہ پی ایس 76دادو انتخابی عذر داری کیس میں الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دے دیا

بدھ 6 جنوری 2016 14:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 76دادو انتخابی عذر داری کیس میں الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے اس نشست پر پروین جونیجو نے کامیابی کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا جس پر ٹربیونل نے سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کو کامیاب قرار دے دیا تھا ۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناقص معیار کی کارروائی پر ٹریبونل جج کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوشیروانی کو کس نے الیکشن ٹربیونل کا جج بنا دیا خود کو ڈاکٹر لکھتے ہیں مگر قانون کا علم نہیں ، ٹربیونل کا معیار انتہائی ناقص ہے ، دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دیدیا ، ماری بدقسمتی ہے کہ ٹربیونل میں ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انتخابات کا مقصد عوامی کی خواہشات اور امنگوں کو سامنے لانا ہے حالت یہ ہے کہ جس نے 56ہزار ووٹ لئے اس کو ناکام قرار دیدیا گیا جبکہ اس کے مقابلے میں 22ہزار ووٹ لینے والے کو کامیاب قرار دیدیا گیا ٹربیونل کا یہ معیار انتہائی ناقص ہے انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ ٹربیونل آئین اور قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے دے درخواست پروین جونیجو نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ ٹربیونل کے جج نے ناکام امیدوار کو کامیاب قرار دیا جبکہ انہوں نے 56ہزار ووٹ بھی لئے مگر انہیں ناکام قرار دیا گیا یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح سے عوامی فیصلوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے جس پر عدالت نے درخواست پر الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ اس حلقے میں انتخابات کیلئے شیڈول جاری کیاجائے (

متعلقہ عنوان :