بعض عناصر اقتصادی راہداری کو متنازعہ بنا کر اس اہم منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں، نام نہاد این جی اوز اس منصوبے کے خلاف پروپیگنڈہ کررہی ہیں ، راہدارری منصوبہ پاکستان کے لئے ایٹمی پروگرام جتنا اہم ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے بیانات سے دکھ ہوا ، ، توانائی کے شعبے میں 38ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری سے توانائی بحران ختم ہوگا

تمام پارلیمانی پارٹیاں اگر کسی بات پر اعتراض کرتی ہیں تو وہ ہر گز این جی اوز کا ایجنڈا نہیں، شاہ محمود قریشی ، کہ پارلیمانی کمیٹی میں جماعت اسلامی کی کوئی نمائندگی نہیں، طارق اﷲ

پیر 4 جنوری 2016 22:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ بعض عناصر اقتصادی راہداری کو متنازعہ بنا کر گیم چینجر منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں، نام نہاد این جی اوز کی جانب سے اہم منصوبے کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ، راہدارری منصوبہ پاکستان کے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اہم ہے، خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کے بیانات سے دکھ ہوا ہے ، تمام دنیا اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی محترف ہے، چین توانائی کے شعبے میں 38ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے پاکستان میں توانائی بحران ختم ہوگا، شاہ محمود قریشی نے احسن اقبال کی تقریر پر جواباً کہاکہ تمام پارلیمانی پارٹیاں اگر کسی بات اعتراض کرتی ہیں تو وہ ہر گز این جی اوز کا ایجنڈا نہیں ، آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ راہداری پاکستان کے لئے گیم چینجرہو سکتی ہے مگر خیبر پختونخواہ کے لئے نہیں فیڈریشن کا مقصد تمام صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے ، صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں جماعت اسلامی کی کوئی نمائندگی نہیں ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر میڈیا میں کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے ، سعودی عرب ،ایران تنازعہ کے حوالے سے حکومت کی گہری نظر ہے ، امت مسلمہ آج انتشار کا شکار ہے ، جہاں بھی تصادم ہے وہاں مصالحتی کردار ادا کرنا ہے اور حکومت کوشش کریگی کہ وہ ثالثی کردار ادا کرے ، ہم ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھائینگے جس سے پاکستان پر برے اثرات پڑیں ، وزیراعلیٰ کے پی کے کا بیان آیا اور اقتصادی راہداری منصوبے کی مثال ایٹمی پروگرام کی طرح ہے جس سے پاکستان میں معاشی ترقی کا انقلاب آئیگا، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے نمائندے موجود ہیں اور کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں، اس طرح کے بیانات سے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے حکومت اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنے کا بھر پور ارادہ رکھتی ہے مگر میڈیا میں اس منصوبے کی برائی کرنا درست نہیں ،46ارب ڈالر چین کی حکومت نے پاکستان کی جیب میں نہیں ڈالے بلکہ 38ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبے ہیں اور آئی پی پیز کے توسط سے یہ پیسے لگائے جا رہے ہیں ، توانائی پالیسی کے تحت کوئی بھی سرمایہ کار توانائی میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں ہمیں چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے جو 38ارب ڈالر کی سرمایہ کاری صرف توانائی کے شعبے میں کر رہا ہے ، غیر ملکی تجزیہ کار نے اپنے مضمون میں کہا کہ میں کئی عرصوں تک پاکستان کے حوالے سے لکھ رہا ہوں اور جب پاکستان نے اقتصادی راہداری منصوبہ کا معاہدہ کیا تو یہ تقدیر بدلنے والا منصوبہ ہے ، تمام بیرونی ممالک کے تھنک ٹینک اس بات پر متفق ہیں کہ یہ راہداری اس خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں کیونکہ اس کے اثرات سنٹرل ایشیا اور دوسرے ملکوں کے لئے فائدے کا باعث ہے۶ جس منصوبے کو دنیا گیم چینجر کہہ رہی ہے ہمارے اپنے لوگ اس کے خلاف بات کر رہے ہیں ، جو زیادتی ہے، اس منصوبے میں کسی صوبے کو نہیں نکالا جا رہا ، 15سالہ منصوبہ ہے اور اس میں بنیادی انفرا سٹرکچر بنایا جا رہا ہے جس میں توانائی سب سے پہلی ترجیح ہے اور توانائی کے ذریعے ہی اتنے بڑے منصوبے کے ثمرات حاصل کر سکتے ہیں ،اس راہداری کے کچھ منصوبے پاکستان اپنے بجٹ اور کچھ منصوبہ جات اے ڈی پی اور دیگر ترقی کے اداروں سے مدد حاصل کی جائیگی ، یہ منصوبہ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ ہے ، سنٹرل ایشیا کے ساتھ روابط کو آگے بڑھا رہے ہیں ، مغرب کے ساتھ رابطے کے حوالے سے تاپی منصبوبہ اور سنٹرل اور جنوبی ایشیا کے ساتھ توانائی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے خدشات کا ازالہ کرینگے اور کچھ این جی اواس منصوبے کے حوالے سے عوام میں غلط پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے اقتصادی راہداری منصوبے کے پیسوں سے پنجاب میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہے ،تمام میٹرو منصوبے اور اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ حکومت پنجاب اپنے پیسوں سے بنا رہی ہے ،وفاقی حکومت نے 1 روپیہ بھی نہیں دیا ، اورنج لائن ٹرین منصوبہ کی صرف منظوری وفاقی حکومت نے دی ہے اور فنڈ صوبائی حکومت کا ہے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے لئے ہر تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا جو اس کی بنیادوں کو مضبوط کرے ،اقتصادی راہداری میں کوئٹہ سے ڈی آئی خان تک ریلوے ٹریک کا منصوبہ ہے اور چاروں صوبوں کو اس منصوبے کا حصہ بنایا گیا ہے اور گلگت بلتستان میں اس کو اکانومی کا ماڈل بنایا جائے گا ، چین کے صدر نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں معاشی انقلاب لے کر آئے گا ، پاکستان میں بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور توانائی کے زیادہ منصوبے شامل کئے گئے ہیں تا کہ اس کمی کو پورا کیا جائے ، نئے انڈسٹریل زون تب لگیں گے جب بجلی کی کمی پر قابو پایا جائیگا ، سرمایہ کاروں کو راغب کر نے کے لئے بھی بجلی ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے ، جی سی سی کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے نمائندوں کو بلایا گیا تا کہ وہ تمام کاروائی اپنی آنکھوں سے دیکھیں ، توانائی کے بغیر معیشت کی ترقی ممکن نہیں ہے ،مکمل یکجہتی کے ساتھ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کوشش کرنی چاہیئے ، قراقرم ہائی وے خنجراب سے رائیکوٹ تک آدھی بن چکی ہے اور حویلیاں سے تھا کوٹ اور تھا کوٹ سے رائیکوٹ 280کلو میٹر کا سیکشن تیار کیا جائیگا ، حکومت پسماندہ علاقوں کو قومی دھارے میں لا کر ترقی دنیا چاہتی ہے اور40ارب داسو ہائیڈرو پاور منصوبے اور دیامر بھاشا ڈیم پر بھی جلد کام شروع ہو گا ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری پریس کانفرنس کے حوالے سے بات کی گئی ہے ، یہ میرا حق ہے کہ میں اس پر بات کروں ، اگر تمام پارلیمانی پارٹیاں اعتراض کرتی ہیں تو کیا وہ این جی او کے ایجنڈے پر بات کر رہے ہیں ،وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ہم کسی کی مخلصانہ کوشش کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں، آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ خیبر پی کے وزیراعلیٰ چیختے ہیں تو تب وزیر وہاں جا رہے ہیں ،ہمیں ژوب میں دعوت نہیں دی گئی، یہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے مگر کے پی کے کے لئے نہیں ہے فیڈریشن کا مقصد تمام صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے، ہمارے 60ہزر لوگوں نے خون کا نذرانہ پیش کیا ہے اور علاقے کو ترقی دنیا حکومت کی ذمہ داری ہے، صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں جماعت اسلامی کی کوئی نمائندگی نہیں ہے ، وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ توانائی کے زیادہ منصوبے صوبہ سندھ کے ہیں، آصف حسنین نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر اتفاق رائے پارلیمنٹ میں ہو گا ، جب معاملات پارلیمان میں زیر بحث نہیں آتے تو بعد میں بڑے مسائل بنتے ہیں