اقتصادی راہداری پر حکومتی اقدامات آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے،زاہد خان

مرکزی و صوبائی حکومتیں خیبر پختون خواہ،بلوچستان اور فاٹا کے عوام کی پریشانیوں کو دور کرنے میں قوم کو آگاہ کریں،ترجمان اے این پی

پیر 4 جنوری 2016 22:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان اور سیکرٹری اطلاعات زاہد خان کی طرف نے جاری کردہ بیان میں اے این پی نے پاک چین اقتصادی راہداری پر حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات مئی2014اسلام آباد میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اے این پی نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختون خواہ،بلوچستان اور فاٹا کے عوام کی پریشانیوں کو دور کرنے میں قوم کو آگاہ کریں۔اے این پی کے سوالات میں 27نومبر 2015کو وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے جاری کئے گئے اعلامیہ کے بارے میں عمل درآمد سے آگاہ کیا جائے جس میں وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی تھی کہ مغربی روٹ کیلئے 6رویہ راہداری کی تعمیر کیلئے زمین حاصل کریں موجودہ سڑک ڈی آئی خان مغل کوٹ سیکشن کو فوری طور پر چار رویہ سطح تک بڑھایا جائے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے ہدایت میں حکم دیا تھا کہ اس مقصد کیلئے پی ایس ڈی پی سے اضافی فنڈ جاری کئے جائیں اور متعلقہ حکام کو یہ بھی کہا تھا کہ وہ مغربی روٹ پر آئندہ تعمیر ہونے والے صنعتی زونوں کے مقامات کی بھی نشاندہی کریں۔کمیٹی نے وزیر اعظم کو 15دنوں میں رپورٹ پیش کرنی تھی 5ہفتے گزرنے کے بعد بھی رپورٹ زیر التو ء ہے۔دوسرے سوال میں کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری قومی اہمیت کا ایسا منصوبہ ہے جس سے تمام صوبوں اور خطوں کا مفاد وابستہ ہے اس لئے اس اہم منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل میں بحث ہونی چاہئے تھی تاکہ اس بارے میں پائی جانے والی تشویش کا خاتمہ ہو سکے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے اور معاملے کو اس میں نہ لے جانے سے بری ا زمہ نہیں ہے۔تیسرے سوال میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں مطلوبہ شفافیت برقرار رکھنے میں ناکام ہے۔جس میں اس قومی منصوبے کے مالی ذائع ،پارکس،توانائی کے منصوبوں کی تفصیلات شامل ہیں کے بارے میں لوگوں میں شکوک اور شہبات موجود ہیں۔

چوتھے سوال میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کے مطالبے پر وزیر اعظم نے آل پارٹیز کانفرنس میں وعدہ کیا تھا کہ باجوڑ سے جنوبی وزیرستان تک فاٹا کے تمام علاقوں کے اندر ایک ایسی شاہراہ کا وزیراعظم اعلان کریں گے جو با لاآخر پاک چین اقتصادی راہداری سے منسلک ہو جائے گی۔وزیر اعظم کا فاٹا کے عوام کیلئے جامع مالی پیکج کا اعلان کا وعدہ بھی پورا نہیں ہو سکا،پانچویں سوال میں پوچھا گیا ہے کہ گوادر گیارہ سمندر بندرگاہ پاک چین اقتصادی راہداری کا عام حصہ اور وہاں کے رہنے والے بلوچ عوام کیلئے زندگی اور موت کی اہمیت رکھتا ہے،بلوچ عوام کے حقیقی نمائندوں کو پوری طرحاعتماد میں لئے بغیر اٹھائے جانے والے اقدامات غیر منصفانہ ہونگے حکومت کو ان سولات کے بارے مین قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا چاہیء بصورت دیگر پاکستان کے عوام عمومی طور پر اور بلوچستان ،فاٹا ،خیبر پختونخواہ کے عوام خصوصاً اس بارے میں حق بجانب ہونگے کہ حکومت ایک اسیسے قومی منصوبے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر رہی ہے جس کو ہر پاکستانی ملک اور قوم کیلئے مستقبل کی زندگی کی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے ۔