مددگار 15 پر تفریحاًکالزکرنیوالوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائیگی،آئی جی سندھ

سال2015میں مددگار15پر 41 لاکھ 51 ہزار 447کالز موصول ہوئیں جن میں35 لاکھ22ہزار 437 کالز تفریحاً تھیں،ترجمان

پیر 4 جنوری 2016 22:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 جنوری۔2016ء) ترجمان سندھ پولیس کے دفتر سے جاری ایک اعلامیئے کے مطابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے پولیس کو احکامات دیئے ہیں کہ مددگار 15 پر تفریحًا کالز کرنیوالوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کے جملہ اقدامات ممکن بنائے جائیں کیونکہ ایسی کالز سے نا صرف فون لائنز پر دباوُ بڑھ جاتا ہے بلکہ حقیقی طور پر پولیس سے مدد طلب کرنیوالے یا مختلف نوعیت کی شکایات کے ازالے کے خواہشمندوں سمیت جرائم سے متعلق اطلاعات دینے والے شہری بھی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں ۔

آئی جی سندھ نے مددگار 15 کال سینٹر کی سال ِ2015پر مشتمل مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید احکامات میں پولیس افسران پر زور دیا کہ فی زمانہ موبائل ایس ایم ایس کی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے مددگار 15 کے لئے ایس ایم ایس سروس کے آغاز کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات ، تجاویز کا احاطہ کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ ارسال کی جائے جس میں علاقوں کی سطح پر تاجر برادری و دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو بھی ترجیح دی جائے تاکہ مددگار 15 کے نظام میں مزید جدت لاتے ہوئے پولیس ریسپانس کے عمل کو غیر معمولی بنایا جاسکے ۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ کو مددگار 15 کال سینٹر کی سال ِ2015میں کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر موصول ہونیوالی 41 لاکھ 51 ہزار 447کالز میں سے 35 لاکھ22ہزار 437 کالز تفریحاً تھیں جبکہ تصدیق شدہ کالز پر متعلقہ پولیس کے بروقت ریسپانس کے باعث پولیس کو نمایاں کامیابیاں ملی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال تنازعات / جھگڑوں سے متعلق 31807 , آگ سے متعلق 2198 ، نقدی چھیننے کے حوالے سے 2571 ، موبائل فون چھیننے کے حوالے سے 8487 ، ٹریفک حادثات کی 5067 و دیگر اطلاعات سے متعلق مختلف کالز مددگار 15 کو موصول ہوئیں ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعلقہ تھانہ پولیس و دیگر یونٹس کے بروقت ریسپانس اور اسکے نتیجے میں ہونیوالے 36 پولیس مقابلوں و دیگر کاروائیوں کی بدولت 3079 چور / ڈکیت / مشکوک عناصر کی گرفتاریوں کے علاوہ مل جانیوالے 198 بچوں کو انکے والدین کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ برآمد ہونیوالی 2507 کاریں اور 4102 موٹر سائیکلیں بھی حقیقی مالکان کے حوالے کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :