دو مسلمان ملکوں کے درمیان تناؤ کی سی کیفیت ہے ، یہ امت مسلمہ کیلئے خطرہ ہے ، 34 ممالک کے اتحاد سے خطرات کی بو آرہی ہے ، اس اہم معاملے پر مشیر خارجہ ایوان کو آگاہ کریں ، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہار خیال

وزیر اعظم کو سری لنکا کے بجائے سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرنا چاہیے تھا، صاحبزادہ طارق اﷲ

پیر 4 جنوری 2016 22:23

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دو مسلمان ملکوں کے درمیان تناؤ کی سی کیفیت ہے جو امت مسلمہ کے لئے خطرہ ہے ، 34 ممالک کے اتحاد سے خطرات کی بو آرہی ہے ، اس اہم معاملے پر مشیر خارجہ کو ایوان کو بتانا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب ایران تنازعہ خطے پر اور پاکستان پر اس کے برے اثرات مرتب ہونگے ۔

حساس معاملات پر پاکستان کے عوام کی ترجمانی ضروری ہے ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت نے اب تک وزیر خارجہ نہیں بنایا۔ پاکستان کو فریق بننے کی بجائے ثالث بننا ہو گا ۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ وزیر اعظم کو دورہ سری لنکا کے بجائے ایران اور سعودی عرب کا دورہ کرنا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ خطے میں اہم تبدیلیاں نظر آرہی ہیں ۔

دو مسلمان ملکوں کے درمیان تناؤ کی کیفیت ہے اور اس سے خطرہ محسوس ہو رہا ہے ۔ 34 مسلمان ممالک کا ملٹری الائنس سے خطرات کی بو آرہی ہے ۔ تمام معاملات کو معطل کرکے مشیر خارجہ کو اس پر ایوان کو بریفنگ دینی چاہیے۔ عالم اسلام کا یہ اہم اور بڑا مسئلہ ہے ۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت کو اس پر موقف دینا ہے مگر حکومت کو وقت درکار ہے ۔ معاملے کی باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد بریفنگ دی جائے گی ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت سعودی عرب کے معاملے پر سوچ بچار کرنا چھوڑے اور اس مسئلے کا خطے پر اور پاکستان پر بہت برا اثر پڑا ہے ۔ حکومت نے سعودی عرب اور ایران سے رابطہ کیا ہے تو ایوان کو بتایا جائے اس طرح کے حساس معاملات پر پاکستان کے عوام کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ پاکستانی سعودی عرب سے محبت کرتے ہیں مگر ایران کے ساتھ بھی ہمارا تعلق ہے ۔

قومی نقطہ نظر کو اس حوالے سے اجاگر کرنا ہے کیونکہ پاکستان اس پوزیشن میں ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے معاملات کو حل کی طرف لے جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ دونوں اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت کیا فیصلے کرنے ہیں حکومت نے اب تک وزیر خارجہ نہیں بنایا۔

پاکستان کو فریق بننے کے بجائے ثالث کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ دنیا میں کوئی ملک متاثر ہو یا نہ ہو مگر پاکستان پر اس کے براہ راست اثرات مرتب ہونگے۔ ہم پہلے بھی پراکسی جنگوں کا حصہ رہے ہیں جس کا نقصان ہمیں زیادہ ہوا ہے ۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ ایران سعودی عرب صورتحال میں پاکستان کو ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ سعودی وزیر خارجہ نے اپنا دورہ ملتوی کر دیا وزیر اعظم کو دورہ سری لنکا کے بجائے سعودی عرب اور ایران کا دورہ کرنا چاہیے تھا ۔ امت مسلمہ اس وقت نامساعد حالات سے گزر رہی ہے ۔