Live Updates

وزیراعظم کا افتتاح کردہ مغربی روٹ سرے سے پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہی نہیں،س منصوبے کے لئے مالی وسائل ایشیائی ترقیاتی بینک فراہم کر رہا ہے ، اقتصادی روٹ کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کا مطالبہ سیاسی نہیں اور نہ ہی ہم اسے متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور تمام سیاسی جاعتوں سے کئے گئے وعدے پورے کرے ، اس منصوبے سے متعلق تمام حقائق کو منظر عام پر لایاجائے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 4 جنوری 2016 20:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے دعویٰ کیاہے کہ وزیر اعظم نے حال ہی میں ژوب میں مغربی روٹ کے نام سے سڑک کے جس منصوبے کا افتتاح کیا ہے وہ سرے سے پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہی نہیں ہے کیونکہ اس منصوبے کے لئے مالی وسائل ایشیائی ترقیاتی بینک فراہم کر رہا ہے ، اقتصادی روٹ کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کا مطالبہ سیاسی نہیں ہے اور نہ ہی ہم اسے متنازعہ بنانا چاہتے ہیں بلکہ ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور تمام سیاسی جاعتوں سے کئے گئے وعدے پورے کرے اور اس منصوبے سے متعلق تمام حقائق کو منظر عام پر لایاجائے اور مشرقی روٹ پر شروع کئے گئے وہ تمام منصوبے اُس وقت تک روک دیئے جائیں جب تک خیبرپختونخوا حکومت کے تحفظات دور نہیں کئے جاتے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کویہاں اقتصادی راہدار ی کے موضوع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ پاک چائنا اکنامک کاریڈور منصوبے پر تحفظات کے حوالے سے خیبرپختونخوا کی اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی جماعتیں پوری طرح متحد ہیں اُنہوں نے بتایا کہ جمعیت علماء اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی پر بھی جب یہ حقیقت آشکارا ہوئی کہ کاریڈور منصوبے کے سلسلے میں وفاقی حکومت اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہی اور مغربی روٹ میں راہداری سے ملحقہ دیگر منصوبے شامل نہیں کئے جارہے تو اس انکشاف کے بعد یہ دونوں جماعتیں بھی اس مسئلے پر خیبرپختونخوا حکومت کے موقف کی مکمل حمایت کر رہی ہیں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اُنہیں بحیثیت وزیراعلیٰ شروع دن سے آج تک کبھی پاک چائنا روٹ کے منصوبے پر اعتماد میں نہیں لیا اور نہ ہی کبھی اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اُنہوں نے کہاکہ اس طرز عمل سے وفاقی حکومت نہ صرف ہمیں اپنے حقوق سے محروم کر رہی ہے بلکہ درحقیقت اس سے وفاق پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے اُنہوں نے کہا کہ ہم دراصل یہ چاہتے ہیں کہ تمام فیصلے آئینی دائرہ کار کے اندر رہ کر کئے جائیں اور کاریڈور جیسے قومی منصوبوں پر فیصلوں کیلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے اداروں سے بھی استفادہ کیا جائے جو اس طرح کے منصوبوں اور معاملات پر چاروں اکائیوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے آئینی تقاضا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہزارہ میں اقتصادی راہداری کے سلسلے میں سڑک کی تعمیر کا جو منصوبہ شامل کیا گیا ہے اُس میں بھی ایل این جی، بجلی کی پیداوار، گیس پائپ لائن، آپٹک فائبر، انڈسٹریل پارکس، ریلوے لائن اور اکنامک زون جیسے وہ منصوبے شامل نہیں ہیں جو پنجاب سے گزرنے والے مشرقی روٹ میں شامل کئے گئے ہیں اور مشرقی روٹ کے ان منصوبوں پر کام کا آغاز بھی ہو چکا ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں اس طرح کے منصوبوں کا ابھی تک کوئی نام و نشان بھی نہیں ہے وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی مغربی روٹ کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی اور نہ ہی اس منصوبے کے نقشے یا دیگر تفصیلات ویب سائٹ پر موجود ہیں اور نہ ہی صوبائی حکومت کو اس طرح کے کسی منصوبے کے وجود سے آگاہ کیا گیا ہے اور راہداری سے متعلق تمام اُمور، معاملات اور دستاویزات مخفی رکھی گئی ہیں اور نہ اس اہم منصوبے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا گیا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت مغربی روٹ کے وجود کا دعویٰ کرتی ہے لیکن صوبے کا نمائندہ ہونے کے حوالے سے بحیثیت وزیراعلیٰ انہیں وزیراعظم کے کسی دورہ چین یا چینی حکام کے ساتھ اس سلسلے میں ہونے والی بات چیت میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ پنجاب کو تمام پیش رفت سے آگاہ اور تمام دوروں میں شامل کیا جاتا رہا اُنہوں نے کہاکہ اس طرح کا طرز عمل چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی پیدا کر رہا ہے جبکہ صوبے کے عوام کو اُن کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ اقتصادی راہداری سے متعلق وفاقی حکومت تمام حقائق سے دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ کے پی حکومت کو آگاہ کرے اور ہمیں منصوبے کے شفاف ہونے پر قائل کیا جائے اور تمام حقائق کو خفیہ رکھ کرشکوک و شبہات پیدا نہ کئے جائیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان کئے گئے تمام معاہدے منظر عام پر لائے جائیں ان پر اسمبلی میں بحث کی جائے اور آئینی تقاضوں کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل میں بھی زیر بحث لایا جائے کیونکہ یہ چاروں صوبوں کا مسئلہ ہے اور آئین پاکستان کا تقاضا بھی ہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہاکہ خیبرپختونخوا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں اور یہ صوبہ اس جنگ میں بری طرح متاثر ہوا ہے اور وفاق کی یہ سب سے چھوٹی اور متاثرہ اکائی اگر پاک چین راہداری پر کوئی تحفظات رکھتی ہے اور اس پر احتجاج کر رہی ہے تو وفاق کو اس پر خاموش نہیں بیٹھنا چاہیئے بلکہ اس احتجاج کی وجوہات معلوم کرکے اسکی شکایت کو دور کرنا چاہیئے انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں اس مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے پایا جا تا ہے انہوں نے کہاکہ اقتصادی روٹ کے حوالے سے فاٹا اور بلوچستان کے علاوہ پنجاب کے بعض پسماندہ علاقوں کو بھی تحفظات ہیں اسلئے وفاق اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے یہ تحفظات اور چھوٹے صوبوں کے خدشات دور کرے انہوں نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں شامل پی ٹی آئی کے ارکان بھی اس منصوبے پرکے پی سمیت چھوٹے صوبوں کے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن وفاقی سرکاری ادارے انہیں جھوٹی اطلاعات اور تسلیاں دے کرخاموش کرتے رہے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات