قائدؒ کے پاکستان میں دہشت گردی ،انتہاء پسندی ،عدم برداشت اورمذہبی منافرت کی کوئی گنجائش نہیں :شہبازشریف

دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے گٹھ جوڑکے مکمل خاتمے کیلئے آخری حد تک جائیں گے امن عامہ کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیاگیا،دہشت گردی،انتہاء پسندی اورفرقہ واریت کے مکمل خاتمے کے عزم کااعادہ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 4 جنوری 2016 19:13

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 04 جنوری۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدار ت اعلی سطح کااجلاس منعقد ہوا،جس میں صوبے میں امن عامہ کی مجموعی صورتحال اورنیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد سے متعلق کیے جانے والے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیاگیا۔اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انسداد دہشت گردی کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر اطمینان کااظہار اوردہشت گردی،انتہاء پسندی اورفرقہ واریت کے مکمل خاتمے کے عزم کااعادہ کیا۔

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ا جلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردی،انتہاء پسندی اورفرقہ واریت کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت موثراقدامات کیے جارہے ہیں۔دہشت گردی ،انتہاء پسندی اورفرقہ واریت کے خاتمے کیلئے قوانین کو مزید موثر بنا کرسزاؤں کو سخت کیاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قائدؒ کے پاکستان میں دہشت گردی ، انتہاء پسندی ،عدم برداشت اورمذہبی منافرت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے گٹھ جوڑکے مکمل خاتمے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ۔پرامن معاشرہ کے قیام کا وعدہ ہر قیمت پر پورا کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امن عامہ کی فضاء یقینی بنانے کیلئے ہر ضروری اقدام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پولیس جانفشانی،تندہی اورمحنت سے اپنے فرائض سرانجام دے۔جرائم پیشہ عناصرکی بیخ کنی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے ۔اجلاس کے شرکاء کو صوبے میں امن عامہ اورنیشنل ایکشن پلان کے تحت اٹھائے گئے اقدامات بارے بریفنگ دی گئی۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان، معاون خصوصی رانا مقبول احمد ،چیف سیکرٹری خضرحیات گوندل،انسپکٹر جنرل پولیس،سیکرٹری داخلہ اورپولیس کے اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :