مشرق وسطٰی میں فرقہ وارانہ تصادم مزید بھڑک اٹھا تو قصور وار ایران اور شام کو ٹھہرایا جائے گا:روس

پیر 4 جنوری 2016 18:55

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء) روس کی سینیٹ کی کمیٹی برائے بین الاقوامی امور کے سربراہ کساچیوو نے کہا ہے کہ اگر مشرق وسطٰی میں فرقہ وارانہ تصادم مزید بھڑک اٹھا تو قصور وار ایران اور شام کو ٹھہرایا جائے گا‘انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم کو سزائے موت دینے عمل حالات کو بہت خراب کر سکتا ہے اور ساری دنیا میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان تصادم کو تند کر سکتا ہے ایران نے اس کے نتائج کی دھمکی بھی دے دی ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ حالات بگڑنے پر قصور وار ایران اور شام کو ہی ٹھہرایا جائے گا جیسا کہ امریکی کرتے ہیں اور یہ ان کی مسلسل پالیسی ہے کہ کسی بھی معاملے میں اپنے وفاداروں کو بچاتا ہے اور غیر وفادار کو ہیبت ناک بنا کر پیش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس پالیسی کے بہر طور پر تباہ کن اثرات ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی راہنماء نے کہا کہ امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو تشویش ہے، شیعہ عالم اور سیاسی کارکن نمرالنمر کو سزائے موت دیے جانے سے مذہبی کشیدگی ایک ایسے وقت میں بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جب اسے کم ہونا چاہیے تھا۔

اس سلسلے میں امریکہ نے ایک بار پھر مذہبی عمال پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کیے جانے کی خاطر کوششیں کریں۔ایسے حالات میں دلچسپ ہوتا اگر بے بدل اقدار والا مغرب ردعمل ظاہر کرتا۔ جہاں ایک طرف یورپی اتحاد کے امور خارجہ کی سربراہ فریدریکو موگرینی نے بنیادی شہری حقوق اور سیاسی آزادی پر سعودی عرب کے نہ چلنے کا منتر پڑھا ہے تو امریکی اپنے آپ سے اور خطے میں اپنے قریبی حلیف کا وفادار رہا ہے-واضح رہے کہ روس مشرق وسطی کے معاملات میں ایران اور شام کا حامی ہے-