سعودی عرب نے موت کی سزاؤں کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے ایران کے احتجاج کو یکسر مسترد کردیا

ایران عرب خطے میں سیاسی عدم استحکام کے لیے علاقائی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا:سعودی عرب کا الزام

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 4 جنوری 2016 18:54

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جنوری۔2016ء) سعودی عرب نے50 کے قریب دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزاؤں کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے ایران کے احتجاج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ایران عرب خطے میں سیاسی عدم استحکام کے لیے علاقائی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ ریاض میں47 دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزاؤں پر تہران کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں۔

سعودی حکومت ایرانی احتجاج کی کلی طور پر مسترد کرتی ہے۔عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ریاض وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو دی گئی موت کی سزاؤں پر اشتعال انگیز رد عمل ظا ہر کر کے تہران نے اپنا مکروہ چہرہ خود ہی بے نقاب کر دیا ہے۔ دہشت گردوں کی سزؤں پر ایران کی چیخ پکار سے ثابت ہو گیا ہے کہ ایرانی حکومت دہشت گردوں کی پشت پناہ ہے جو عرب خطے میں سیاسی عدم استحکام کی خاطر اپنے حامی گروپوں کی مدد کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خارجہ کے ذریعے کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی سزاؤں پر ایران کے غیر ذمہ دارانہ رد عمل سے یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ ایرانی رجیم عر ب ممالک میں جاری فسادات کو ہوا دینے اور اشتعال انگیز پالیسی کے فروغ کے لیے دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار ہے۔سعودی حکومت کے ذریعے کا مزید کہا ہے کہ ایران دنیا کا واحد ملک ہے جو ایک ریاست کی حیثیت سے دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

ایران کی دہشت گرد نواز حکمت عملی کی امریکا سمیت پوری دنیا مذمت کر چکی ہے۔امریکی خفیہ ادارے بھی پورے ثبوت کے ساتھ یہ آشکار کر چکے ہیں کہ ایران نے 2001ء میں القاعدہ کے دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔ دہشت گردی کی حمایت اور معاونت کی پاداش میں امریکا سمیت عالمی برادری کی جانب سے تہران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ یہ ایران ہی ہے جو لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اﷲ سمیت کئی دوسرے عسکریت پسند گروپوں کی مادی اور معنوی مدد کر رہا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب میں 1996ء میں بم دھماکوں میں ملوث حزب اﷲ الحجاز نامی دہشت گرد کو بھی تہران ہی نے پناہ دے کر دہشت گردی کے فروغ کی حکمت عملی ثابت کی تھی۔