موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں ہزاروں اموات

پیر 4 جنوری 2016 14:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 جنوری۔2016ء) سال 2015ء میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں ہزاروں اموات رونما ہوئیں‘ سیلاب اور زلزلوں کی تباہ کاریاں‘ خشک سالی اور کراچی میں جون کے آخری ہفتے میں پڑنے والی شدید گرمی سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔ عالمی تھنک ٹینک ”جرمن واچ“ نے گلوبل کلائمنٹ رسک انڈیکس میں پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے 10 سب سے زیادہ غیر محفوظ ممالک میں شمارکیا ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو بیشتر ممالک سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں آلودگی کے مسئلے کو زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی اور ان ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان ماحولیاتی تحفظ کونسل کا قیام 1984ء میں پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن آرڈیننس 1983ء کے سیکشن 3 کے تحت عمل میں لایا گیا تھا اور مذکورہ آرڈیننس کے تحت ادارہ اپنے چیئرمین‘ صدر مملکت کی سربراہی مین ایک سال میں 2 اجلاس بلانے کا پابند قرار دیا گیا۔

بعد ازاں اس میں ترمیم کر کے صدر مملکت کی جگہ وزیراعظم کو پی ای پی سی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ تاہم قیام کے لئے 9 برسوں میں اس ادارے کا صرف ایک اجلاس ہی ہو سکا جبکہ اس کے بعد اس کے جو اجلاس منعقد ہوئے وہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کلائمنٹ چینج جیسی اہم وزارت کو کینٹ ڈویژن کے تحت کر دیا گیا لیکن جب دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں اور تقریباً ہر عالمی فورم پر موسمیاتی تبدیلیوں کا ذکر ہونے لگا تو کلائمنٹ چینج کی وزارت بحال کر دی گئی۔

نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے رسالے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون میں سائنس دانوں نے یہ پیشن گوئی بھی کی ہے کہ اگر دنیا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج پر قابو نہ پایا گیا تو سال 2050ء تک بحر منجمند جنوبی کی برف پگھلنا شروع ہو جائے گی جس کے نتیجے میں 2 کروڑ آبادی والے 414 امریکی شہر ڈوب جائیں گے۔ تحقیق کے مطابق امریکی شہر نیو آرلینس اور میامی خطرے کے دائرے میں داخل ہو چکے ہیں جب کہ کیلی فورنیا‘ نیویارک اور فلوریڈا سمیت کئی مزید شہر خطرے میں آجائیں گے سب سے زیادہ خطرہ مالدیپ کے جزائر اور بنگلہ دیش کو ہے۔

پاکستان میں بھی ساححلی شہروں خصوصاً کراچی کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گلیشئر زیادہ پگھلنے سے دریائے سندھ میں وافر مقدار میں اپنی آ جائے گا لیکن جب گلیشیئر کا رقبہ کم ہو جائے گا تو دریا میں پانی انتہائی کم ہو جائے گا جس کے نتیجے میں پاکستان کی زراعت متاثر ہو گی۔ نچلی سطح کے گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے پہلے چھوٹی چھوٹی جھلیں بنیں گی اور بعد ازاں جب یہ ٹوٹیں گی تو اس سے شمالی علاقے کے لوگ متاثر ہوں گے۰۔

ماہرین ارضیات کے مطابق موسمی تغیر کے سبب سندھ کے ساحلی علاقوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور بدین‘ جانی‘ گھاڑو‘ کیٹی‘ چھان شاہ بندر اور دیگر ساحلی علاقوں کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہو چکی ہے اور یہ عمل بتدریج جاری ہے جب کہ ان علاقوں کی زمین سیم و تھور کا بھی شکار ہو گئی ہے جس سے ائندہ چند برسوں میں خوراک کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

برطانیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سمندر کی سطح 6 ملی میٹر سالانہ اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوں کی زمین سمندر برد ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق خلیج بنگال میں درجہ حرارت کم ہو رہا ہے جب کہ شمالی بحیرہ عرب میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے درجہ حرارت کے اس فرق کی وجہ سے طوفانوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں 56 موسمیاتی مراکز سے جمع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلنا ہے کہ 2005ء کے سوا 21 ویں صدی کے لئے عشرے کے دوران درجہ حرارت میں تیزی سے اصافہ ہوا ہے۔

انڈیس ڈیلٹا کے علاقوں میں ایک صدی کے دوران 4 ڈگری سینٹی گریڈ اصافے کی توقع ہے جس سے زراعت اور جنگلات کو نقصان ہو گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں درجہ حرارت میں متوقع اصافہ عالمی روابط سے کہیں زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ ملک ماحولیاتی طور پر استعمال احساس نوعیت کا ہو گیا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک موسمیاتی تبدیلی کے جس خطرے کا شکار ہیں ان کے ذمے دار بلاشبہ صنعتی ممالک ہیں اس خطرے سے وہ ممالک بھی متاثر ہوتے ہیں جو کثافت کا باعث نہیں بنتے ان میں پاکستان‘ مالدیپ اور بنگلہ دیش جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :