”مہنگے ٹیوشن اور ٹیوٹر کی ضرورت نہیں“

طالب علم اپنے مضمون میں کتنا گرفت رکھتے ہیں اور اس کا رزلٹ کیا آئیگا ،نیا سافٹ ویئر تیار

پیر 4 جنوری 2016 12:37

”مہنگے ٹیوشن اور ٹیوٹر کی ضرورت نہیں“

کییلیفورنیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 جنوری۔2016ء) تعلیمی قابلیت اور سمجھ کو جاننے کا ایک واحد راستہ امتحان ہی ہوتا ہے جس میں مختلف طریقوں سے کسی مضمون پر طالب علم کی گرفت کو جانچا جاتا ہے لیکن اب ایک کمپیوٹر پروگرام طلبا و طالبات کے پڑھنے کے انداز اور پچھلا ریکارڈ دیکھ کر اس کی پیشگوئی کرسکتا ہے طالبعلم کس حد تک اپنے مضمون میں گرفت رکھتے ہیں یا ان کا نتیجہ کیا آسکتا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور کیلیفورنیا میں گوگل ہیڈکوارٹرز نے مشترکہ طور پر ایسا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے جو طالبعلم کے پچھلے امتحانات اورعملی کام ان کی غلطیوں اور دیگر باتوں کو دیکھ کر ایک اندازہ قائم کرتا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل بھی طالبعلموں کی کارکردگی پر سافٹ ویئرسے مدد لی گئی ہے لیکن یہ پروگرام مزید گہرائی اور زیادہ ڈیٹا پرکھنے کے بعد اپنے نتائج ظاہر کرتا ہے،یونیورسٹی کے سائنسدان کِرس پائش اور ان کے ساتھیوں نے کمپیوٹر میں 14 لاکھ طالبعلموں کی جانب سے ریاضی امتحانات کے پرچے اور ان کے نتائج شامل کئے۔

(جاری ہے)

اس دوران ایک نیورل نیٹ ورک نے سوالات کو ان کے زمرے جیومیٹری، اسکوائر روٹ، گرافس اور الجبرا وغیرہ کے لحاظ سے الگ الگ سوالات ترتیب دیئے۔ ڈیٹا ملنے کے بعد کمپیوٹر نے باری باری ہر طالبعلم کا پرچہ حل کرنے کا انداز نوٹ کیا، غلطیوں کو دیکھا اور ان کی کمزوریوں کو سامنے رکھا۔ اس طرح 85 فیصد حد تک درست پیشگوئی کی گئی اور یہ بھی بتایا گیا کہ طالبعلم ریاضی کے کس مسئلے کو درست اور کسے غلط طورپرحل کرے گا جبکہ سافٹ ویئر یہ وجہ بھی بتاسکتا ہے کہ طالبعلم نے کوئی سوال کیوں غلط کیا۔

ماہرین نے اس سافٹ ویئر کو مہنگے ٹیوشن اورٹیوٹرسے بہترقراردیا ہے جو طالبعلم کے بہت وسیع ڈیٹا کو نوٹ کرکے اس کی غلطیوں کی بہتر نشاندہی کرتا ہے جسے جان کر وہ امتحانات میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اگرچہ اب بھی یہ حقیقی شے نہیں کیونکہ بری کارکردگی کی کئی دوسری وجوہ بھی ہوسکتی ہیں لیکن مستقبل میں اس پروگرام کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ بہت جلد یہ سافٹ ویئر باقاعدہ امتحان کی جگہ لے سکے گا یا امتحان کا ایک حصہ ضرور بن جائے گا۔