سعودی عرب کے سنیئر علماء کی کونسل کی ایران کی جانب سے سعودی عرب مخالف بیانات کی مذمت

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 4 جنوری 2016 10:58

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 04 جنوری۔2015ء) سعودی عرب کے سنیئر علماء کی کونسل نے ایران کی جانب سے سعودی عرب مخالف بیانات کی مذمت کی ہے۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھرسے گشیدہ ہوگئے ہیں ایران میں سعودی سفارتخانے پر حملہ کے بعد سعودی عرب نے ایرانی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیدیا ہے دونوں ملکوں کے درمیان تازہ کشیدگی شیعہ مبلغ نمر النمر کو سعودی حکومت کی جانب سے سزائے موت دیئے جانے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔

علماء کونسل سعودی عرب کا سب سے اعلیٰ مذہبی ادارہ ہے۔کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجرموں کے خلاف عدالتی فیصلوں ہر عمل درآمد کیا گیا ہے اور عدالتوں نے ہی انھیں قصور وار قرار دے کر موت کی سزائیں سنائی تھیں۔

(جاری ہے)

ایران کے ایک معروف عالم دین اور ماہرین کی اسمبلی کے رکن آیت اللہ احمد خاتمی نے نمر النمر کا سرقلم کیے جانے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری اور ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاری جانی نے بھی الگ الگ بیانات میں نمر کو سزا میں موت کے گھاٹ اتارے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر 2014ء میں سعودی عرب کی ایک اعلیٰ عدالت نے نمر کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔وہ سعودی عرب میں غیرملکی مداخلت کی وکالت کرنے اور دعوت دینے سمیت مختلف الزامات میں قصور وار قرار پائے تھے۔

ایرانی حکومت کے مختلف عہدے داروں اور عوام کی جانب سے اس شیعہ عالم کا سرقلم کیے جانے کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور تہران میں مشتعل بلوائیوں نے احتجاجی مظاہرے کے دوران سعودی عرب کے سفارت خانے کو پیٹرول بم چھڑک کر آگ لگادی ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کے ردعمل میں الریاض میں متعیّن ایرانی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج کیا ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے شائع کردہ بیان کے مطابق سعودی مملکت نے سخت الفاظ پر مشتمل ایک یادداشت ایرانی سفیر کے حوالے کی ہے۔اس میں سعودی عرب مخالف بیانات پر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے اور انھیں مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ایس پی اے نے موت کے گھاٹ اتارے گئے مجرموں کے نام اور قومیت کی تفصیل جاری کی ہے۔ان میں 45 سعودی شہری ہیں اور دو غیر ملکی ہیں۔ان میں سے ایک کا تعلق چاڈ اور ایک کا مصر سے ہے۔ان میں عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک نظریاتی رہ نما فارس آل شویلی بھی شامل ہے۔