پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پرمنعقدہ اے پی سی میں ہمیں دکھایا کچھ گیا اور اب سامنے کچھ اور آ رہا ہے ‘ پرویز خٹک، چین سے کیا معاہد ہوا ہے مجھ سمیت کسی کو بھی اس کا علم نہیں ،وزیر اعظم کو خط لکھا ہے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا،6جنوری کو احسن اقبال پشاور آ رہے ہیں ،اب کسی زبانی کمٹمنٹ پر اعتبار نہیں کریں گے ، اگر وہ اچھی نیت سے آرہے ہیں اور ہمیں سمجھا پائے تو خوش آمدید کہیں گے بصورت دیگر ہمیں سوچنا پڑے گا ہم نے آگے کیا کرنا ہے ،ہم سیدھے سادھے لوگ ہیں ،ہم چالوں کے ماسٹر نہیں یہ چالیں ہمارے ساتھ نہیں ملک کی ساتھ چلی جارہی ہیں اورتاریخ بھی یاد کرے گی ،بھائیوں کی حکومتوں کا کمال ہے کہ ہر منصوبہ پنجاب میں لگ رہا ہے ،میرا بھائی بھی وزیر اعظم ہوتا تو آج سارے منصوبے ہمارے صوبے میں لگتے ‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ

اتوار 3 جنوری 2016 22:18

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پرمنعقدہ اے پی سی میں ہمیں دکھایا کچھ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3جنوری۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں دکھایا کچھ گیا اور اب سامنے کچھ اور آ رہا ہے ، چین سے کیا معاہد ہوا ہے مجھ سمیت کسی کو بھی اس کا علم نہیں ،اس حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا،6جنوری کو احسن اقبال پشاور آ رہے ہیں اب ہم کسی بھی زبانی کمٹمنٹ پر اعتبار نہیں کریں گے ، اگر وہ اچھی نیت سے آرہے ہیں اور ہمیں سمجھا پائے تو خوش آمدید کہیں گے بصورت دیگر ہمیں سوچنا پڑے گا ہم نے آگے کیا کرنا ہے ،سرمایہ داروں اور ان کی سوچ کے سامنے شاید ہم فیل ہیں کیونکہ ہم سیدھے سادھے لوگ ہیں ،ہم چالوں کے ماسٹر نہیں یہ چالیں ہمارے ساتھ نہیں ملک کی ساتھ چلی جارہی ہیں اورتاریخ بھی یاد کرے گی کہ پسماندہ علاقوں کو کیا دیا تھا ،بھائیوں کی حکومتوں کا کمال ہے کہ ہر منصوبہ پنجاب میں لگ رہا ہے ،میرا بھائی بھی وزیر اعظم ہوتا تو آج سارے منصوبے ہمارے صوبے میں لگ رہے ہوتے ۔

(جاری ہے)

ایک انٹر ویو میں وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں تمام صوبوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے لیکن یہاں تو پسماندگی کاشکار صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ۔ ہمارے حصے کے مطابق ہمیں حق دیں بیشک پنجاب کو دیں ہمیں خوشی ہو گی ۔ چین میں عظیم لوگ ہیں جو اپنے ایک پسماندہ صوبے کی ترقی کے لئے اربوں ڈالر لگا رہے ہیں اور یہاں پسماندہ صوبے خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان چیخ و پکار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک سڑک نہیں چاہیے ۔ جس طرح دوسرے مغربی روٹ کو آپٹک فائبر ، ریلوے ٹریک ،بجلی کی لائنیں اور ایل این جی کی پائپ لائنیں دی جارہی ہیں ہمیں بھی وہی چاہئیں ۔ اگر ہمیں یہ سب کچھ نہیں ملے گا تو پھر یہاں انڈسٹریل اسٹیٹس کیسے چلیں گی ہمیں خالی سڑک نہیں چاہیے ۔ ہمارے ساتھ نا انصافی بڑھ رہی ہے ، ڈیرہ اسماعیل خان سے ہری پور تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی ۔

اگر ہمیں کچھ نہیں دینا تو ہمیں کھل کر بتا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہدارہ کا کیا معاہدہ ہے میں نے کیا کسی نے بھی نہیں دیکھا ،اس معاملے کو پارلیمنٹ اور مشترکہ مفادات کونسل میں بھی نہیں لایا گیا ۔میں نے وزیر اعظم نواز شریف کو بیس روز پہلے خط لکھا ہے اور ان سے کہا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ چین کے ساتھ کیا معاہدہ ہوا ہے اس کے نقشوں کے بارے میں بتائیں لیکن کوئی جواب نہیں دیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیدھے سادھے لوگ ہیں ۔ وفاقی کی حکومت صرف ایک صوبے کے لئے نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے ہوتی ہے ۔ ہمیں کیا پتہ تھا کہ چالیں چلی جائیں گی اور یہ میرے ساتھ نہیں بلکہ ملک کے ساتھ چالیں ہیں اور تاریخ لکھی جائے گی ۔ یہ جو کر رہے ہیں او رکرنا چاہتے ہیں یہ فیڈریشن کو کمزور کر رہے ہیں ۔ کل اگر ہم کوئی بات کریں گے تو کہا جائے گا کہ فیڈریشن کو کمزور کر رہے ہیں ہم پر غداری کا الزام لگا دیا جائے گا ۔

ہم نے حق مانگا ہے سچ بولا ہے لیکن اس پر بھی ناراضی ہوتی ہے لیکن ہم آئین کے اندر رہ کر اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے مجھے فون کیا تھا جس پر میں نے انہیں کہا کہ بجلی کے سارے منصوبے پنجاب میں لگ رہے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ بجلی تو نیشنل گرڈ میں آرہی ہے جس پر میں نے کہا کہ پھر یہ منصوبے یہاں بھی لگائیں بجلی تو نیشنل گرڈ میں ہی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کو خود سوچنا چاہیے کہ صوبے کیوں احتجاج کر رہے ہیں ،کیوں آئین کیخلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ ہمیں ایک تصاویر دکھائی جارہی ہے لیکن ہوتا کچھ اور ہے ۔ ہمارے ساتھ چھ مہینے پہلے کمٹمنٹ کی گئی جس پر ہم نے اعتبار کیا لیکن اب نظر آرہا ہے کہ کچھ بھی نہیں ہے ۔ ہم نے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے ، اپنی اسمبلی سے دو قراردادیں بھی پاس کرائی ہیں جن لوگوں کو پہلے سمجھ نہیں آرہی تھی اب انہیں بھی سمجھ آ گئی ہے کہ کوریڈور اور سڑک کیا ہوتی ہے ۔

صوبے میں (ن) لیگ سمیت تمام پارلیمانی جماعتیں اس معاملے پر اکٹھی ہیں اور ہماری اس حوالے سے مشترکہ میٹنگ بھی ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ داروں اور ان کی سوچ کے سامنے شاید ہم فیل ہیں کیونکہ ہم سیدھے سادھے لوگ ہیں اور ہم چالوں کے ماسٹر نہیں ،یہ چالیں میرے ساتھ نہیں ملک کی ساتھ چلی جارہی ہیں تاریخ بھی یاد کرے گی کہ پسماندہ علاقوں کو کیا دیا تھا ۔

ہم پٹھان لوگ ہیں اعتبار کر لیتے ہیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ جھوٹ نکلا ۔ ہمیں ایک سڑک پر نہیں ٹرخایا جا سکتا اور ہمیں کوریڈوردینا پڑے گا ہمار ے پاس سیاسی راستہ بھی ہے ہم ایک صوبہ ہیں کوئی غلام نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چھ جنوری کو احسن اقبال پشاور آ رہے ہیں ہم ان کی زبانی کمٹمنٹ پر اعتبار نہیں کریں گے انہیں بلیک اینڈ وائٹ ہمارے سامنے رکھنا ہوگا ہم پوچھیں گے کب منصوبہ شروع کر رہے ہیں کس کے ساتھ کیا معاہدہ ہوا ہے۔

ہم ان سے پوچھیں گے کہ وضاحت کی جائے کہ روڈ اور روٹ میں کیا فرق ہوتا ہے ۔ ہماری طرف روٹ بنانے سے فاصلہ چھ سو کلو میٹر کم ہوتا ہے اور کسی ملک میں دو،دو ،تین ،تین روٹس نہیں ہوتے ۔ اگر دوسرے روٹ پر موٹر وے بن رہی ہے تو ہمیں بھی موٹر وے دی جائے لیکن ابھی تک ہمیں گولی ہی دی جارہی ہے ۔ واضح کریں اور دنوں میں کام شروع کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو نہیں پتہ کہ اندر کیا کام ہو رہا ہے اوراس سے اعتماد خراب ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں یہ غلط ہو لیکن یہ اطلاعات ہیں کہ وزارت داخلہ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ بیرون ممالک سے آنے والے سرمایہ کاروں کو خیبر پختوانخواہ کے لئے این او سی نہ دیا جائے اور این او سی نہیں دیا جارہا ،یہ کہا جارہا ہے کہ خیبر پختوانخواہ محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ژوب میں جو افتتاح ہوا ہے اس میں مجھے نہیں بلایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر میرا بھائی بھی وزیراعظم ہوتا تو آج خیبر پختوانخواہ میں بھی بڑے کام ہو رہے ہوتے ۔ بھائیوں نے سب کچھ بیگاڑ کر رکھ دیا ہے ۔ اگر پنجاب میں آج کسی اور جماعت کی حکومت ہوتی تو یہاں اس طرح کام نہ ہو رہے ہوتے جس طرح آج ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کہ پشاور ، نوشہرہ ، مردان اور چارسدہ کو آپس میں ریلو ے ٹریک کے ذریعے ملایا جائے گا ہم نے اس کے لئے کنسلٹنٹ ہائر کر لئے ہیں اس کے بعد وفاق کے پاس جائیں گے اور انہوں نے کچھ نہ کیا تو خود راستہ بنائیں گے۔