مولانا محمد علی جوہر کا 85واں یوم وفات کل عقیدت واحترام سے منایاجائے گا

اتوار 3 جنوری 2016 14:51

فیصل آباد۔(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 جنوری۔2016ء)تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما ،صحافی و شاعر مولانا محمد علی جوہر کا 85واں یوم وفات (پیر کو) نہایت عقیدت واحترام کے ساتھ منایا جا ئے گا ۔مولانا محمد علی جوہر10دسمبر1878ء کو رام پور کے ایک ریاستی عہدیدار مولانا عبدالعلی کے یہاں پیدا ہوئے۔ ان کی کمسنی میں والد کا انتقال ہوگیاتھا۔

والدہ آبادی بیگم کی عمراس وقت 27 سال تھی۔ اپنے دونوں بیٹے محمد علی اور شوکت علی کی پرورش کر کے آبادی بیگم نے انہیں اس لائق بنایا کہ دونوں بھائی تحریک خلافت کے روح رواں بن گئے اور علی برادران کے نام سے مشہور ہوئے۔ان کے مضامین جب ٹائمز آف انڈیا،، میں شائع ہونا شروع ہوئے تو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہونے لگی۔بڑودھ کاؤنسل نے انگریزوں کے عتاب سے گھبرا کر احتیاط برتنے کا مشورہ دیا تو مولانا مستعفی ہو کر کلکتہ چلے آئے۔

(جاری ہے)

نواب صاحب جاؤرہ ، بھوپال کی بیگم نواب سلطان جہاں نے چیف سیکرٹری کے عہدہ کی پیش کش کی لیکن مولانا نے ٹھکرا کر تحریر و تقریر کے مشغلہ کو ہی ترجیح دی اور کلکتہ سے انگریزی ہفت روزہ,, کامریڈ،، نکال لیا۔ مولانا محمد علی جوہر کی شخصیت کے بے شمار پہلو ہیں وہ اپنی ذات سے ایک فرد نہیں ۔ انجمن تھے ان کے خاکی جسم میں صلاحیتوں کا ایک دریا موجزن تھا۔

ایک ایسا ایڈیٹر جس کا قلم مردہ تن میں بیدار ی کی روح پھونک دینا ہے۔ ایک ایساشاعر جس کا کلام روح کو تڑپا دیتا ہے۔ ایک ایسا قائد جس کی رہبری میں خلقت بھائی بھائی بن جاتی ہے۔ آزادی وحریت کا ایک ایسا سپاہی جس کی شجاعت سے حریفوں کے دل دہل جاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ملت کا ایک ایسا عاشق جو اس کی شیرازہ بندی میں یدطولی رکھتا ہے۔محمد علی جوہر نے بطور صحافی انگریزی کا ہفتہ وار اخبار کامریڈ1911ء میں کلکتہ سے جاری کیا اور 1913 میں دہلی سے اردو کا ہفتہ وار اخبار ہمدرد جاری کیا۔

اس اخبار میں مسلمانوں کا سیاسی شعور بیدار کرنے کیلئے بڑے بڑے لوگوں سے مضامین لکھوائے جن میں علامہ اقبال سے لے کر علامہ شبلی نعمانی شامل تھے۔اس موقع پر سرکاری و غیر سرکاری ،سیاسی ،مذہبی تنظیموں ،تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ ،نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کے زیراہتمام خصوصی ،سیمینارز،کانفرنسز،مذاکروں و مباحثوں کا اہتمام کیا جائے گا ۔مولانا محمد علی جوہر 4جنوری 1931ء کو انتقال کر گئے تھے۔انہوں نے شاعری اور صحافت میں عظیم نام پیدا کیا ۔