تاجروں کیلئے رضا کارانہ ٹیکس سکیم کا خیر مقدم کرتے ہیں ،اس سے ٹیکس ریونیو میں بہتری آئے گی، عاطف اکرام شیخ

ہفتہ 2 جنوری 2016 21:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جنوری۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر شیخ پرویز احمد اور نائب صدر شیخ عبدالوحید نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے تاجروں کیلئے رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے جس سے ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسعت ملے گی اور ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ ٹیکس نظام کافی پیچیدہ ہے جس وجہ سے بہت سے لوگ ٹیکس کے دائرے میں آنے سے کتراتے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے اجراء سے معیشت پر مثبت اثر پڑنے کی توقع ہے کیونکہ اس سکیم کے تحت ٹیکس ادا نہ کرنے والے تاجر 31جنوری 2016تک 50کروڑ تک کے ورکنگ کیپٹل پر صرف ایک فیصد ٹیکس ادا کر کے ٹیکس دہندہ بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بینکوں کے لین دین پر 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے سے تاجر برادری اور حکومت کے درمیان کافی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی کیونکہ تاجر اس ٹیکس کے نفاذ سے خوش نہیں تھے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے نفاذ سے وہ کشیدگی ختم ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والے تاجروں کیلئے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ریگولر ٹیکس دہندہ بن جائیں کیونکہ حکومت نے ان کی شکایات کا ازالہ کر دیا ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ چند دوسرے ممالک نے بھی ایسی سکیموں کا اجرا کر کے ٹیکس ریونیو کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جبکہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح مطلوبہ معیار سے کافی کم ہے یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس سے بہت سے نئے لوگ ٹیکس کے دائرے میں آئیں گے جس سے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکیم اس لحاظ سے بھی اچھی ہے کیونکہ یہ منی لانڈرنگ اور حوالہ کے ذریعے پیسے بھیجے کے رجحانات کی بھی حوصلہ شکنی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی اس وقت 19کروڑ سے زائد ہو گئی ہے لیکن ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 10لاکھ سے بھی کم ہے جو مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے لاکھوں نئے تاجر ٹیکس کے دائرے میں آئیں گے جس سے ٹیکس ریونیو میں بہتری کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے استفادہ حاصل کرنے والے چار سال کیلئے آڈٹ سے مستثنیٰ ہو جائیں گے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاجر بردری اس سکیم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے تا کہ وہ ملک کی ترقی میں مزید فعال کردار ادا کر سکیں۔