محمد نوازشریف جب بھی اقتدار میں آئے ،انتقامی سیاست شروع کی ہے، مولا بخش چانڈیو

ہفتہ 2 جنوری 2016 16:43

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف جب بھی اقتدار میں آئے ہیں انہوں نے انتقامی سیاست شروع کی ہے، عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال لاہور میں طالبان رہنماء کے زیرعلاج رہنے کا اعتراف کیا ہے، پنجاب سے داعش کے کارندے پکڑے جا رہے ہیں لیکن کاروائیاں سندھ میں ہو رہی ہیں، کیا نیشنل ایکشن پلان صرف سندھ کے لئے ہے، کراچی میں آپریشن اب بھی جاری ہے جس کی ہم حمایت کرتے ہیں ہمیں احتساب قبول ہے انتقال قبول نہیں،آصف زرداری بیماری کے سبب ملک سے باہر ہیں ان کی صحت جب اجازت دے گی وہ واپس آئیں گے انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔

مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نجی تعلیمی ادارے امساء میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کے پی کے حکومت کے قائد عمران خان نے تو شوکت خانم ہسپتال لاہور میں طالبان رہنماء کے زیرعلاج رہنے کا خود اعتراف کیا ہے جبکہ کچھ لوگوں سے اس کا اعتراف کرایا جا رہا ہے اگر عمران خان کے ہسپتال میں طالبان رہنماؤں کا علاج ہونے کے بارے میں تحقیقات نہ کرائی گئی تو اور منتخب ایوانوں کو اعتماد میں نہ لیا گیا تو تمام کاروائیاں مشکوک ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ داعش کے کارندے پنجاب میں پکڑے جا رہے ہیں عمران خان اعتراف کر رہے ہیں مگر کاروائیاں سندھ میں ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں وفاق پاکستان میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو بھی دیکھیں اور کاروائی کریں، انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کی توہین نہیں کر رہا اور نہ ہی الزام لگا رہا ہوں وہ بڑے رہنماء ہیں مگر انہوں نے طالبان رہنماء کا علاج اپنے ہسپتال میں کرنے کا اعتراف کیا ہے، جب سندھ میں کسی کو دہشت گرد کا علاج کرنے کے الزام میں پکڑا جا سکتا ہے تو اعتراف کرنے والوں کو بھی پکڑا جانا چاہئے اور وفاق کو اپنی جانبداری ثابت کرنی چاہیے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم انتقام پر یقین نہیں رکھتے ایک شائع ہونے والی کتاب میں میاں نوازشریف کا یہ اعتراف شامل ہے کہ انہوں نے بینظیر بھٹو کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے تھے حقیقت یہ ہے کہ نوازشریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں وہ انتقامی سیاست کا آغاز کر دیتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے اقتدار کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا ہم نے دونوں ادوار میں کسی کے خلاف کوئی کیس نہیں بنایا اور گذشتہ 5 سال میں خاص طور پر سب کو ساتھ لے کر چلے ایوان میں موجود تمام پارٹیاں اقتدار میں تھیں جن کو ہر معاملے میں اعتماد میں لیا جاتا رہا یہ سیاسی معجزہ تھا ہم ایسی سیاست نہیں کرتے کہ پرانے کیس چلا کر احتساب کو انتقام بنائیں اگر اس وقت ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پر ہے، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہمیں احتساب قبول ہے لیکن انتقام قبول نہیں، وفاق اور سندھ کے درمیان رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے اختلاف پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیراعظم کراچی آئے تھے اور پھر وزیراعلیٰ اسلام آباد گئے ہم نے اپنے تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھیں ہیں اب یہ وفاقی حکومت کا معاملہ ہے کہ وہ کس طرح اسے حل کرتی ہے، وفاق سے ایسے معاملات ہوتے رہتے ہیں یہ ایک دو روز کی بات نہیں یہ کوئی لڑائی یا جنگ نہیں ہے جس کا نتیجہ میدان میں نکلے اور حساب کتاب ہو جائے، ہم نے اپنے تحفظات وزیراعظم تک پہنچا دیئے ہیں اب ہماری نگاہیں وزیراعظم کی طرف ہیں دیکھیں گے کیا نتیجہ نکلتا ہے غلط فہمیاں دور ہونی چاہئیں، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو جو تحفظات ہیں وہ آئین کی دی ہوئی صوبائی خودمختاری کی حدود میں ہیں سندھ اسمبلی کا تقدس تسلیم کیا جانا چاہئے ہم سمجھتے ہیں کہ اللہ کرے گا کہ بات چیت سے مسئلہ حل ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ وفاق نے رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے ایک قانون نافذ کیا ہے ہم ٹکراؤ یا تصادم میں نہیں جانا چاہتے اور نہ ہی آپریشن کے خلاف ہیں ہم آپریشن کے حامی ہیں اور اس وقت بھی کراچی میں آپریشن جاری ہے لیکن ہم سندھ اسمبلی کی قرارداد اور وفاق کو لکھے گئے خط کا جواب ضرور چاہیں گے، آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے بارے میں سوال پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کی طرح یہ ملک آصف علی زرداری کا بھی ہے ان کی آباؤاجداد کی یہاں قبریں ہیں وہ کہیں ہمیشہ کے لئے نہیں چلے گئے اور نہ ہی چھپ کر گئے ہیں وہ علاج کے لئے گئے ہیں ان کی صحت جب اجازت دے دی وہ واپس آ جائیں گے انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں، آصف زرداری کو کیا بیماری ہے کہ وہ اتنے عرصے سے باہر ہیں اس سوال پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میں آپ کے حکم پر یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ میرے قائد کو کیا پریشانی ہے کچھ چیزیں میڈیا میں آتی ہیں اور کچھ نہیں آتی آصف زرداری ریڑھ کی ہڈی اور کڈنی آپریشن کے حوالے سے زیرعلاج ہیں اب آپ مزید کیا چھپی ہوئی بات چوچھنا چاہتے ہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا کیس ہم پر تھوپ کر تنقید کی جاتی ہے ان کا معاملہ عدالت میں ہے لیکن جنہوں نے خود اعتراف کیا ہے ان کو بھی تو نیشنل ایکشن پلان کے دائرے میں لایا جانا چاہئے نیشنل ایکشن پلان صرف سندھ کے لئے نہیں پورے پاکستان کے لئے ہے، ایم کیو ایم کی پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت میں شمولیت کے بارے میں سوال پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ میں بسنے والوں کی ایک جماعت ہے ان سے بات چیت بھی کی جا سکتی ہے اور اختلاف بھی ہو سکتا ہے ان سے کوئی دشمنی نہیں ہے جب وقت بہتر ہو گا یا جب وہ اپنے لئے بہتر سمجھیں گے فیصلہ کریں گے ہمارے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے کھلے ہیں کیونکہ جمہوری عمل سیاسی جماعتوں میں بات چیت سے ہی آگے بڑھتا ہے فوری طور پر ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے کہ ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل ہونا پڑے۔

متعلقہ عنوان :